سندہ ہائی کورٹ کا محکمہ آبپاشی کی کمرشل اراضی تین دنوں کے اندر گرانے، پرائیویٹ اسپتال، کمرشل دوکانیں، گیسٹ ہاؤسز اور پلازہ بھی خالی کرانے کا حکم

233

سکھر، 19 نومبر ( اے پی پی ):سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ  نے محکمہ آبپاشی کی کمرشل اراضی تین دنوں کے اندر گرا کر رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتال، کمرشل دوکانیں، گیسٹ ہاؤسز اور پلازہ بھی خالی کرانے کا حکم دے دیا۔

جمعرات کوسندہ ہائی کورٹ سکھر بنچ کے جج جسٹس آفتاب احمد گورڑ اور جسٹس محمود اے خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ایریگیشن زمینوں پر تجاوزات ہٹانے کے  بارےمیں   کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شفیع محمد چانڈیو پیش ہوئے۔
عدالت نے کہا کہ اگر تین روز میں کمرشل تجاوزات ختم نہ ہوئے تو عدالت کے رجسٹرار کی نگرانی میں آپریشن کیا جائے گا۔سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت کی درخواست پر رہائشی تجاوزات ختم کرنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی اورمحکمہ آبپاشی کے رہائشی مکانوں کو ایک ماہ تک گرانے سے روک دیا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے رہائشی تجاوزات ختم کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت مانگی اور کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کرونا وائرس میں مبتلا ہیں، فیصلہ کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی جائے۔عدالت نے دو ماہ کہ مہلت دینے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ سندھ حکومت پہلے بھی مہلت مانگ چکی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ رہائشی کالونی کے حوالے سے ایک ماہ تک فارمولہ تیار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔ رپوٹ میں واضع کیا جائے کہ کون کون سے گھر اریگیشن کے ہیں اور کتنے گھر تجاوزات کرکے بنائے گئے ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پیپلزپارٹی کے سابق ایم پی اے جاوید شاہ کا گھر بھی تجاوات میں شامل ہے ۔ عدالت نے حکم دیا کہ سابق ایم پی اے جاوید شاہ کا گھر بھی گرایا جائے۔ عدالت نے پرائیویٹ اسپتال، کمرشل دوکانیں، گیسٹ ہاؤسز اور پلازہ بھی خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کردی۔

اے پی پی /اطہراللہ/قرۃالعین