اقوام عالم کو کرونا وائر س سے نمٹنے کیلئے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے: وزیر اعظم عمران خان کا کرونا وبا پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی سیشن سے خطاب

199

اسلام آباد ، 04 نومبر(اے پی پی ):کورونا  کووڈ 19 کی وبا کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 31ویں  خصوصی اجلاس سے  بذریعہ ویڈیو لنک ورچوئل خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کورونا وباءکے اثرات سے نمٹنے کے لئے 10 نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، ترقی پذیر ممالک کے لئے ری سٹرکچرنگ کی جائے، پانچ سو ارب ڈالر کا خصوصی فنڈ قائم کیا جائے، پسماندہ ممالک کے قرضے معاف کئے جائیں، بین الاقوامی مالیاتی نظام کی از سر نو تعمیر کی ضرورت ہے، بدعنوان سیاستدانوں اور جرائم پیشہ افراد کی طرف سے لوٹی ہوئی دولت واپس کی جائے، معاشی سیکورٹی اور تنازعات کے خاتمے کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، پاکستان نے کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے 8 ارب کا ریلیف پیکیج دیا اور سمارٹ لاک ڈائون کی کامیاب پالیسی پر عمل کیا، کورونا وائرس 15 لاکھ افراد کی جانیں لے چکا ہے، ویکسین ہر کسی کے لئے میسر ہونی چاہئے، کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، بدعنوان سیاستدانوں اور جرائم پیشہ افراد کی لوٹی ہوئی دولت واپس کی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کورونا دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا عالمی مسئلہ ہے، وائرس سے ساڑھے چھ کروڑ لوگ متاثر ہوئے، کورونا وائرس 15 لاکھ افراد کی جان لے چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین ہر کسی کے لئے میسر ہونی چاہئے، 1930ءکے بعد کورونا کے باعث سب سے بڑی معاشی بدحالی کا سامنا ہے، اس وباءسے غریب ملک سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دس کروڑ افراد کورونا کے باعث غربت کی نچلی سطح تک چلے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ امیر ملکوں نے اپنی معیشتوں کو سنبھالنے کے لئے 13 ٹریلین ڈالر خرچ کئے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ملک معیشت کو سنبھالا دینے کے قابل نہیں ہیں، ترقی پذیر ملک دو سے تین ٹریلین ڈالر کا بھی بندوبست نہیں کر پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سمارٹ لاک ڈائون کی کامیاب پالیسی پر عمل کیا، ہم نے کامیابی سے غربت اور وبا کا بھرپور مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آٹھ ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج دیا، اس وقت ہمیں کورونا کی دوسری بدترین لہر کا سامنا ہے جس کا ہم بھرپور طریقے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کیسز میں اضافے سے ہسپتالوں پر دبائو بڑھ رہا ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف نے شرح نمو میں اضافے کے لئے اقدامات پر ور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ترقی پذیر ملکوں کی طرح پاکستان بھی بجٹ خسارے میں کمی لا رہا ہے۔ ترقی پذیر ملکوں کو ترقی کی شرح میں اضافے کے لئے فنڈز درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اپریل میں قرضوں میں ریلیف کے پروگرام کا مطالبہ کیا تھا، ہم قرضوں کی ادائیگیوں کے تعطل پر جی ٹوینٹی کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بعض ملکوں کے حوالے سے عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ تشویشناک ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور کینیڈا کے وزیراعظم نے ترقی پذیر ملکوں کی امداد کی بات کی، اس وقت عالمی مالیاتی نظام کی از سر نو تعمیر کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ملک مسئلے کے حل کے لئے ترجیحی اقدامات کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے کورونا وباءکے اثرات سے نمٹنے کے لئے دس نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ وباءکے خاتمے تک ترقی پذیر ملکوں کے قرضے موخر کئے جائیں، پسماندہ ملکوں کے قرضے معاف کئے جائیں، ترقی پذیر ملکوں کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کی جائے، پانچ سو ارب ڈالر کا خصوصی فنڈ مختص کیا جائے، کم ترقی یافتہ ملکوں کے لئے رعایتی قرضوں کی سہولت دی جائے، کم شرح پر قلیل مدتی قرضے فراہم کئے جائیں۔ ترقی میں معاونت کے حوالے سے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، انفراسٹرکچر کے شعبے میں سالانہ 15 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے، ترقی پذیر ملکوں میں موسمیاتی تبدیلی کے لئے سالانہ سو ارب ڈالر کا ہدف یقینی بنایا جائے، ترقی ملکوں مسے رقم کا غیر قانونی انخالاف روکنے کے لئے فوری اقدامات ہونے چاہئیں، بدعنوان سیاستدانوں اور جرائم پیشہ افراد کی لوٹی ہوئی دولت واپس کی جائے، کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے ہمیں مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، معاشی سیکورٹی اور تنازعات کے خاتمے کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔