اپوزیشن کو ریڈ زون میں آنے کی کھلی اجازت دے رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، توقع ہے کہ ریڈ زون میں واقع اہم عمارتوں کا خیال رکھا جائے گا:وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

65

اسلام آباد۔18جنوری  (اے پی پی):وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو ریڈ زون میں آنے کی کھلی اجازت دے رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، توقع ہے کہ ریڈ زون میں واقع اہم عمارتوں کا خیال رکھا جائے گا، کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، مولانا فضل الرحمن کے ہاتھ کچھ نہیں آنا، انہیں استعمال کیا جا رہا ہے، یہ یقینی بنانا ہو گا کہ مظاہرے میں مدارس کے معصوم بچے کسی صورت شریک نہ ہوں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں بیرون ملک سے پیسے بھجوانے والے 40 ہزار افراد کی تفیصل جمع کرا دی ہے، (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی پیسے بھجوانے والے 4 ہزار افراد کی بھی تفصیل نہیں دے سکیں گے، ختم نبوت ایکٹ میں (ن) لیگ کی حکومت ترمیم لا رہی تھی اس کا راستہ میں نے روکا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، براڈ شیٹ، پانامہ کا پارٹ ٹو ہے، نیب ایک آئینی ادارہ ہے اس کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ آج امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس منعقد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ریڈ زون میں آنے کیلئے نہ تو ہم سے اجازت طلب کی نہ ہی ہم نے اجازت دی ہے لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کو فری ہینڈ دیں گے، کوئی کنٹینر راستے میں نظر نہیں آئے گا اور کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی لیکن انہیں یہ خیال رکھنا ہو گا کہ یہاں سپریم کورٹ، ایف بی آر، وزیراعظم ہائوس اور پارلیمنٹ جیسی اہم عمارات ہیں، ہم ان کی حفاظت کیلئے اقدامات کریں گے لیکن ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ اپوزیشن ایک آئینی ادارے کے سامنے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ پانامہ کا پارٹ ٹو ہے اور اس میں یہ سب بے نقاب ہو گئے ہیں، اس کے علاوہ بھی بہت سے معاملات ہیں لیکن مولانا فضل الرحمن سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے بالآخر زیادہ نقصان اٹھانا ہے، یہ سیاستدان اپنا راستہ تلاش کر لیں گے اور آپ بیچ منجدھار میں پھنس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن بیساکھیوں اور طلباءکے سہارے چل رہے ہیں، وفاق المدارس کے سربراہ مولانا حنیف جالندھری کا بہت احترام کرتے ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ مدارس کا کوئی بچہ اپوزیشن کے احتجاج میں شامل نہ ہو، اسلام آباد میں 561 مدارس ہیں جن میں سے صرف 92 رجسٹرڈ ہیں، اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہے جہاں سے چاہیں جتنے مرضی افراد لے آئیں آپ کو ایسا فری ہینڈ کبھی نہیں ملے گا لیکن اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو پھر قانون اس کو اپنے ہاتھ میں لے گا اور ادلے کا بدلہ ہو گا، پہلی دفعہ اپوزیشن کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت مل رہی ہے حالانکہ یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے، آج وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہوئی ہے، انہوں نے مجھے اجازت دی ہے، وزیراعظم نے مدارس کے بارے میں دریافت کیا ہے، مدارس اسلام کے مینار ہیں، وہ کوئی غلطی نہیں کریں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن خود پھنسنے جا رہے ہیں، ان کی کیا سیاست ہے، اگر یہ الیکشن کمیشن میں اپنے کاغذات جمع کرا دیتے تو آدھے مسائل حل کی طرف چلے جاتے، پی ٹی آئی نے تو پیسے بھجوانے والے 40 ہزار افراد کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہیں، شرط لگاتا ہوں کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ 4 ہزار افراد کا ڈیٹا نہیں دے سکیں گی۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ براڈ شیٹ پانامہ کا پارٹ ٹو ہے، یہ ان کے گلے پڑ گیا ہے، یہ منی لانڈرنگ کا کیس بھی ان کے گلے پڑے گا اور ہر کیس اپوزیشن پر الٹا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر احتجاج میں مدارس کے بچے لائے گئے تو قانون حرکت میں آئے گا اور ان مدارس کے خلاف کارروائی کریں گے جن کے بچے احتجاج میں آئیں گے، اگر اساتذہ آتے ہیں تو الگ بات ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اپوزیشن اس معاملہ پر ریلیاں نکال کر لوگوں کا وقت ضائع کرے گی، ختم نبوت کے قانون میں (ن) لیگ کی حکومت ترمیم لائی تھی جس کا راستہ میں نے روکا اور فضل الرحمن نے اس میں ووٹ ڈالا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ یہ انہوں نے کہا تھا کہ کسی میں جرات نہیں ختم نبوت کے قانون میں ترمیم منظور کرا سکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو اس سیاست میں کچھ نہیں ملنا، (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی بھی پیچھے ہٹ جائیں گی اور فضل الرحمن اگر منجدھار میں پھنس جاتے ہیں تو میں نہیں چاہتا کہ لوگ دینی شخصیات کے بارے میں باتیں کریں، انصار الاسلام کے ارکان اگر یونیفارم میں لٹھ بردار کی حیثیت سے آئے تو قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ویزے کیلئے دستاویزات جنہوں نے پہلے جمع کرائی ہوئی ہیں انہیں پرانے طریقہ کے مطابق مل رہے ہیں، نیا ویزا آن لائن ملے گا، ویزا آن لائن ہے اور ایگزٹ بھی آن لائن ہو گی، ہم نے کرپشن ختم کرنی ہے، اگر کسی کا جائز مسئلہ ہے اور کاغذات مکمل ہیں تو ایک دن میں اس کا یہ مسئلہ حل ہو جائے گا، اگر حل نہ ہو تو مجھے بتائے۔