سفارشات پر عملدرآمد کیلئےسینیٹ کی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی  کا اجلاس،  پی ٹی ڈی سی کی گڈانی فش ہاربر میں 172 ایکڑ رقبے کی فروخت  کا  جائزہ لیا گیا

67

اسلام آباد،20جنوری  (اے پی پی):سفارشات پر عملدرآمد کیلئے بنائی گئی سینیٹ کی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنونیئر سینیٹر دلاور خان کی سربراہی میں بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں آغا ز حقوق بلوچستان پر عملدرآمد، سینیٹر ہدایت اللہ کی جانب سے ڈاکٹر لال رحمن کی فاٹا کے ڈومیسائل پر تقرری اور پی ٹی ڈی سی کی گڈانی فش ہاربر میں 172 ایکڑ رقبے کی ایک نجی کمپنی کو فروخت کے مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینیٹ سیکرٹریٹ کے مطابق کمیٹی کے کنونیئر سینیٹر دلاور خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ تمام ادارے پارلیمان کو جوابدہ ہیں اور حکام پارلیمانی کمیٹیوں کی سفارشات اور اُن پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تا کہ عوام کو درپیش مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

 سینیٹر دلاور خان اور کمیٹی کے دیگر ارکان نے آغا حقوق بلوچستان کے تحت ملازمتوں کے مختص پیکج کو بلوچستان کے 6فیصد کے آئینی کوٹے کے ساتھ یکجا کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور ہدایات دیں کہ آغا ز حقوق بلوچستان کا مقصد بلوچستان کی نوجوان نسل کو ایک خصوصی پیکج کے تحت روز گار اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کا تھا لہٰذا اس پیکج کو اُسی جذبے کے تحت لیا جائے اور اُس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

 سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کیا انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مشترکہ اجلاس میں بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کے لئے ایک پیکج کا اعلان کیا اور یہ اُس وقت کی سیاسی جماعتوں کا ایک مشترکہ لائحہ عمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک اُس پیکج پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہو سکا اور اب اسے بلوچستان کے لئے سرکاری سطح پر مختص کوٹے کے ساتھ ملایا جا رہا ہے جو کہ سرا سر ناانصافی ہے۔

سینیٹر اورنگزیب خان اورکزئی نے کہا کہ یہ پیکج پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں منظو ر کیا گیا تھا اور اس سے انحراف دونوں ایوانوں کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ کمیٹی کے کنونیئرنے سینیٹر اورنگزیب خان اورکزئی کی تجویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ کمیٹی مسلسل اس بات پر زور دے رہی ہے کہ آغاز حقوق بلوچستان کو ایک علیحدہ پیکج کے طور پر لاگو کیا جائے تاہم ہر بار حکام نئے موقف کے ساتھ کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رویہ بالکل  قابل قبول نہیں۔

 کمیٹی نے ڈاکٹر لال رحمن کی تقرری میں حائل روکاٹوں پر ایف پی ایس سی اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے تفصیلی بریفنگ لی۔ کمیٹی نے کہا کہ ڈاکٹر لا ل رحمن کے مسئلے پر بھی کمیٹی نے واضح طور پر ہدایات دیں تھیں تاہم کمیٹی کی ہدایات پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس پوری صورتحا ل سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا اور تفصیلی رپورٹ ایوان میں جلد پیش کی جائے گی۔

کمیٹی نے گڈانی فش ہاربر میں پی ٹی ڈی سی کی 172ایکڑ زمین کی فروخت کے مسئلے کے حل کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں کہ نجی کمپنی کو فروخت ہونے والی زمین کے مسئلے  کا فوری طور پر مناسب حل نکالا جائے تا کہ مزکورہ رقبہ پر کاروباری سرگرمیاں دوبارہ بحال ہو سکیں۔

 سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے تاجر برادری اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا انتہائی لازمی ہے اور سرمایہ کاروں کی راہ میں جو بھی روکاٹیں حائل ہوں انہیں مناسب طریقے سے حل کیا جائے تا کہ ملک ترقی کرے اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ارونگزیب خان، مولوی فیض محمد، نصیب اللہ بازئی، سردار محمد شفیق ترین، محمد عثمان خان کاکڑ اور گل بشرہ کے علاوہ کابینہ ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، پی ٹی ڈی سی، ایف پی ایس سی اور متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔