نویں سے بارہویں جماعت تک سکول 18 جنوری سے کھول دیئے جائیں گے؛وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود

66

اسلام آباد،15جنوری  (اے پی پی):وفاقی ویر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نےکہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ نویں سے بارہویں جماعت تک سکول 18  جنوری سے کھول دیئے جائیں گے، پہلی سے آٹھویں جماعت تک اور یونیورسٹیاں یکم فروری سے کھولی جائیں گی، آئندہ ہفتے کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال کا جئزہ لینے کے لئے دوبارہ اجلاس ہو گا، جن شہروں میں وبا کی صورتحال بہتر نہیں ہو گی وہا  ں تعلیمی ادارے نہیں کھولے جائیں گے۔

جمعہ کو وہ نیشنل کمانڈ اینڈآپریشن سنٹر میں ملک میں کورونا کی صورتحال اور تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے ہونے والے اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس  کر رہے تھے۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزیر تعلیم ، ویزر صحت ، چیف سیکرٹریزاور دیگر متعلقہ

حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو فیصلہ کیا گیا تھاکہ 18 جنوری کو نویں  سےبارہویں جماعت تک 25  جنوری   کو پرائمری اور یکم فروری کو یونیورسٹیاں کھل جائیں گی لیکن کورونا وائرس کی وبا  کی صورتحال میں کمی نہیں ہوئی اس لئے ہم نے اپنے فیصلے میں ردوبدل کیا ہے۔

وفاقی ویر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا کہ اس سال ہمارا اصولی فیصلہ ہے کہ کسی کو بھی بغیرامتحان کے پاس نہیں  کیا جائے گا۔ نویں سے بارہویں جماعت تک بورڈ کے امتحانات ہونے ہیں اس لئے کہ کلاسیں 18 جنوری سے ہی شروع ہوں گی۔پرائمری کلاسزاب 25 جنوری کی بجائے یکم فروری کو  شروع ہوں گی جبکہ یونیورسٹیاں یکم فروری کو ہی کھلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے کورونا  وائرس کی وبا کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے بین الصوبائی  وزیر تعلیم کا اجلاس دوبارہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ شہروں میں کورنا وائرس کیسز کی اوسط زیادہ ہے اور کچھ میں کم  ہے۔ اس اجلاس میں تمام شہروں اور علاقوں میں وبا کی صورتحال کا علیحدہ علیحدہ جائزہ لیا جائےگا اور ممکن ہے کہ جن شہروں میں کورونا کیسز کی اوسط زیادہ ہے ان میں اہم تعلیمی ادارے کھلنے کے فیصلے میں دوبارہ نظر ثانی کریں لیکن یہ ٹارگیٹڈ شہروں کے لئے ہو گا۔ جن علاقوں اور شہروں میں صورتحال بہتر ہے ان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہو گا اور وہاں سکول اور دیگر تعلیمی ادارے کھولے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم اور سیاست سے وابستہ تمام افراد کو اس بات کا احساس ہے کہ 8 ماہ تعلیمی ادارے بندہونے سے تعلیم کا بہت نقصان ہوا  لیکن صحت کا خیال رکھنا  بھی بہت ضروری ہے اور ہمیں دونوں کو بیلنس کرنا ہے۔ انہوں نے کہا  کہ ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ تعلیمی ادارے بند کرنے سے کورونا کیسز  کی شرح میں کمی آئی ہے۔ جب تعلیمی ادارے کھلے تھے تو کوروناکے مثبت   کیسزکی شرح 7.14 ہو گئی تھی ۔ اب اس شرح میں کمی ہوئی ہے۔