امن عمل سمیت پاکستان افغانستان کو ہر ممکن مدد ومعاونت فراہم کررہا ہے: وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی کا ‘ہارٹ آف ایشیا’استنبول پراسیس کے وزارتی کانفرنس  سے خطاب

74

دوشنبے ، 30  مارچ (اے پی پی ): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ   افغانستان ، پاکستان کا ایک اہم ہمسایہ اور برادر ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے مضبوط تاریخی تعلقات استوار ہیں، اسی لئے افغانستان میں امن اور ترقی کی خواہش پاکستان سے زیادہ اور کسی کو نہیں ہوسکتی،امن عمل سمیت پاکستان افغانستان کو ہر ممکن مدد ومعاونت فراہم کررہا ہے۔

منگل کو یہاں’ہارٹ آف ایشیا’استنبول پراسیس کے وزارتی کانفرنس  سے خطاب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘ہارٹ آف ایشیائ۔ استنبول پراسیس وزارتی کانفرنس’  کا حصہ بننا میرے میرے لئے بے حد باعث مسرت ہے۔ کورونا عالمی وباءکی وجہ سے سفری اور صحت کی شدید درپیش مشکلات کے باوجود اس کانفرنس کے انعقاد، بہترین انتظامات اور پرتپاک میزبانی ومہمان نوازی پر میں تاجکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیر خارجہ  نے کہا کہ  ‘ہارٹ آف ایشیاءپراسیس’ افغانستان میں امن، استحکام اور خوش حالی کے مشترک مقاصدکو حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے شرکاءاور حمایت کرنے والے ممالک کو قریب لانے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔انہوں نے کہا کہ  اس وقت افغان امن عمل اپنے فیصلہ کن مرحلے میں ہے،  ستمبر 2020 میں  دوحہ میں افغان فریقین کا  تاریخی اجتماع ہوا،  یہ  اجتماع ایک اور تاریخی پیش رفت سے اس وقت ہمکنار ہوا جب فروری 2020 میں امریکہ طالبان امن معاہدے پر دستخطوں کا سنگ میل عبور کیاگیا۔اب تک اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت نے یقیناً افغان قیادت کے لئے ایک تاریخی موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا، اجتماعیت کا حامل، وسیع البنیاد اور جامع حل تلاش کریں۔

وزیر خارجہ نے  کہا کہ یہ امر ناگزیر ہے کہ یہ سوچ افغان فریقین کی رہنمائی کرتی رہے اور عالمی برادری افغان عوام کی امنگوں اور خواہشات کی حمایت جاری رکھے۔ افغان قائدین سے وسیع پیمانے پر رابطوں کی ہماری کاوش کے تحت پاکستان نے مسلسل زور دیا ہے کہ مثبت نتائج کے حصول کے لئے تعمیری انداز میں بات چیت اور روابط کا یہ سلسلہ پہیم جاری رہے۔

انہوں نے  کہا کہ ہم نے افغانستان کے اندر اور باہر سے “خرابی”پیدا کرنے والوں کے کردار سے متعلق ہمیشہ خبردار کیا ہے۔ ہمیں افغانستان بھر میں جاری تشدد پر شدید تشویش ہے جس کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ ‘آئی۔ایس۔آئی۔ایس’ یا ‘القاعدہ’ نے کوئی جگہ حاصل کرلی تو دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ ہمیں تشویش ہے کہ انفراسٹرکچر کی تباہی اور معاشی مواقع نہ ہونے کے باعث، افغان امن عمل کے اب تک حاصل ہونے والے ثمرات خطرات کی بھینٹ چڑھ سکتے ہیں۔

 مخدوم شاہ محمود قریشی   نے کہا کہ   دوحہ عمل کے ذریعے حاصل ہونے والی پیش رفت اور کامیابیوں کو آگے بڑھایا جائے اور انہیں تقویت دی جائے ۔عالمی برادری کی جانب سے سرمایہ کاری کا تحفظ اور اس کے نتیجے میں گزشتہ برسوں کے دوران حاصل ہونے والے اہداف کو برقرار رکھنے کیلئے کاوشیں کی جائیں ۔           انہوں   نے کہا کہ  امن عمل سمیت پاکستان افغانستان کو ہر ممکن مدد ومعاونت فراہم کررہا ہے،پاکستان نے افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے لئے ایک ارب امریکی ڈالر کا وعدہ کیا ہے ،تقریبا 500 ملین امریکی ڈالر ہم پہلے ہی انفراسٹرکچر اور استعداد کار بڑھانے کے منصوبہ جات پر خرچ کرچکے ہیں جبکہ مسافروں کو سہولت دینے کے لئے ویزا کے اجرا کا ایک نیا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے، کورونا کی عالمی وبا کے باوجود پاکستان نے پانچ سرحدی راستے کھول دئیے ہیں تاکہ مسافروں اور تجارت کے لئے سہولت پیدا ہو۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے گوادر بندرگاہ بھی فعال کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی رابطوں اور’کاسا۔1000‘ (CASA) اور ’تاپی‘ (TAPI) جیسے توانائی کے منصوبوں میں پیش رفت کا خواہاں ہے۔ ‘ٹرانس افغان’ ریلوے منصوبہ ’ازبکستان۔افغانستان۔ پاکستان‘ پر عمل پیرا ہیں تاکہ تجارت، سیاحت اور عوامی روابط کو فروغ ملے۔ ‘بیلٹ اینڈ روڈ’ (بی۔آر۔آئی) کا مثالی منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) افغانستان کے لئے ثمرات اور فوائد کے نئے امکانات لئے موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہارٹ آف ایشیاء ۔ استنبول پراسیس’ کے تحت پاکستان اعتماد سازی کے تمام اقدامات (سی۔بی۔ایم) میں شریک ہے اور آفات وہنگامی صورتحال سے نمٹنے، ماحولیاتی تحفظ اور زرعی ترقی کے مقاصد کے لئے ایک قائدانہ کردار ادا کرنے والا ملک ہے۔ پاکستان نے 5 مارچ 2021 کو زرعی ترقی کے ‘سی۔بی۔ایم’ کے ‘ریجنل ٹیکنیکل گروپ’ (آر۔ٹی۔جی) کے پہلے ورچوئل اجلاس کی میزبانی کی۔ اجلاس میں جن شعبہ جات میں تعاون پر اتفاق ہوا، ان میں پودوں کے حفاظتی نظام (پلانٹ کورنٹین سسٹم)، بیجوں کی ترقی کی صنعت کا فروغ اور فصلوں واجناس کی پیدواری قدر میں اضافہ شامل ہے۔  ‘ایچ۔او۔اے’ ریجن میں زرعی ترقی میں تعاون سے خطے میں خوشحالی کو فروغ ملے گا اور روزگار ومعیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ میں اس  اعتماد کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ آج کی ہماری سوچ بچار بامعنی اور نتیجہ خیز ثابت ہوگی اور یہ کہ “دوشنبے اعلامیہ”ہمارے مشترکہ عزم اور تاریخ کے اس فیصلہ کن مرحلے پر افغان عوام کا ساتھ دینے اور ان کے لئے ہماری حمایت کی عکاسی کرے گا۔  پاکستان پرامن، مستحکم، متحد، خودمختار اور خوشحال افغانستان کے قیام کے لئے اپنی مدد جاری رکھے گا جو نہ صرف داخلی طورپر پرامن ہو بلکہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ بھی امن وآشتی کا حامل ہو۔