پاکستان میں پہلی بار شہری  شکایات کے ازالے کا ایک جدید اور خودکار نظام متعارف کیا  گیا ہے  ؛ آئی جی   پولیس ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی

124

پشاور، 5 مارچ(اے پی پی): انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے کہا ہے  کہ پاکستان میں پہلی بار شہری  شکایات کے ازالے کا ایک جدید اور خودکار نظام متعارف کیا  گیا ہے  ، عوام اپنی شکایات جدید خود کار نظام کے تحت فیس بک، ٹوئیٹر، واٹس ایپ، موبائل ایپ اور دیگر ذرائع سے پولیس کو بھیج سکتے ہیں۔

 انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی  نے آج سنٹرل پولیس آفس پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ جس میں صوبے میں تعینات ریجنل پولیس افسران اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

آئی جی پی کو عوامی شکایات کے ازالے کے لئے قائم کمپلینٹ سسٹم (PAS) کو مزید موثر اور فعال بنانے اور اپ گریڈ کرنے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ عوامی خدمات کے معیار کو مزید بہتر بنانے اور شکایات کے فوری اور بروقت ازالے کے لیے قائم پولیس کمپلینٹ سیل کو جدید پیغام رسانی اور مواصلاتی ذرائع کے خودکار نظام سے آراستہ کیا جارہا ہے۔ اس نظام کے متعارف کرنے سے صوابدیدی اختیارات، غیر ضروری فائل ورک اور غیر معمولی تاخیری حربوں سے نجات حاصل ہو گی، جس سے تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو آسان اور بروقت رسائی ہوسکے گی۔

شہری اب اپنی شکایات کو پولیس کمپلینٹ سیل کو فیس بک، ٹوئیٹر، واٹس ایپ، موبائل ایپ، ای میل، ٹیلی فون، فیکس، ڈاک اور دیگر ذرائع سے بھیج سکیں گے۔ سسٹم کی اپ گریڈیشن سے تمام شکایات خود کار ڈیٹا بیس میں درج ہونگی اور شکایت کنندہ اب گھر بیٹھے اپنی شکایت سے متعلق پراگرس موبائل ایپ کے ذریعے حاصل کرسکیں گے۔ آئی جی پی کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا نظام ہے جس میں شکایات کو مواصلات کے تمام ذرائع سے رجسٹرڈ کرایا جاسکتا ہے جس پر خود کار نظام کے ذریعے عمل درآمد کیا جائے گا۔

آئی جی پی کو یہ بھی بتایا گیا کہ پولیس شکایات کے ازالے کے اس نئے نظام سے عوام کی خدمت اور ان کے شکایات کے فوری حل کے حوالے سے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ جو عوامی پولیسنگ کے تصور کو بہتر بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ یہ اقدام صوبائی حکومت کی بہتر کارکردگی کے حوالے سے ایک عملی نمونہ ہے۔ جوسب کو بلا امتیاز اور بلا تعطل عزت کے ساتھ خدمات فراہم کرے گا۔ اس نظام سے شکایت کنندہ کو بخوبی احساس ہوگا کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کے شکایت کے حل میں گہری دلچسپی لے رہی ہے۔ اس موقع پر آئی جی پی کو پولیس کمپلینٹ سسٹم کے نئے اور جدید نظام کا عملی مظاہرہ بھی کرایاگیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی نے شکایات کے ازالے کے لیے بنائے گئے جدید اور خود کار نظام کو سراہا اور ہدایت کی کہ اس نظام کو آج سے پورے صوبے میں رائج کیا جائے تاکہ عوام کو اپنی شکایات اور ان کے حل کے سلسلے میں خدمات ان کی دہلیز پر پہنچائی جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نئے نظام سے شکایات کے بروقت ازالے اور صاف و شفاف نظام کے تحت انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے جس سے عوام کا پولیس پر اعتماد مزید بڑھے گا۔

بعد ازاں جسٹس سپورٹ سسٹم پروگرام (JSSP) کے وفد نے آئی جی پی کو جنڈر رسپانسیو پولیسنگ سے متعلق بریفنگ دی۔ آئی جی پی کو جنڈررسپانسیو پولیسنگ کے لیگل مینڈیٹ، خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات اور اس سلسلے میں اصلاحات پر مبنی سفارشات بھی پیش کی گئیں۔

 بریفنگ میں خیبر پختونخوا پولیس ایکٹ 2017 میں خواتین کے حقوق سے متعلق پولیسنگ کے اقدامات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی اور اسے خواتین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزاء قرار دیا۔ آئی جی پی خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی کی جانب سے چترال میں خاتون پولیس افیسر کو بطور ڈی پی او چترال تعینات کرنے کے اقدام کو پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم باب قرار دیاگیا۔ اسی طرح خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں ویکٹم سپورٹ سروسز کے اجراء سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کی بھی تعریف کی گئی۔ آخر میں جنڈر رسپانسیو پولیسنگ کو مزید موثر اور فعال بنانے کے لیے چند ایک سفارشات بھی پیش کی گئیں۔

 ایڈیشنل آئی جی بی ہیڈ کوارٹرز، کمانڈنٹ ایلیٹ فورس ،ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز، ڈی آئی جی آپریشنز، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن، اے آئی جی اسٹبلشمنٹ اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام، JSSP اور USIP کے نمائندہ وفود بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔