لاہور، 29 اکتوبر (اے پی پی): بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے گزشتہ ماہ پاکستان بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پاکستان کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی، پاکستانی اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کے ذریعے پاکستان پیسے بھجوانے کی حوصلہ افزائی، وبا کے باعث ترسیلات زر میں اضافے کی اہم وجوہات ہیں۔اس حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ”میرا ہمیشہ سے یقین رہا ہےکہ سمندر پار پاکستانی ہمارا عظیم ترین اثاثہ ہیں” ۔
شہریوں نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ حکومتی پالیسیوں کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان کے کچھ ایسے پروگرام ہیں، جنہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے پاکستان رقم بھجوانے کو آسان کر دیا ہے جیسے کہ ‘روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ’۔
دوسری جانب ایف اے ٹی ایف کا بھی پاکستان پر دباؤ ہے، اس لیے غیر قانونی طریقوں سے پاکستان رقم منتقلی کو روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے بھیجے جانے والی رقوم اب ہمیں ڈبل ہو کر مل رہی ہیں جس سے گھر چلانا آسان ہو رہا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر رقوم سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکا سے پاکستان بھجوائی گئیں۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک کی جانب سے ترسیلات زر کا تسلسل اس لیے برقرار رہتا ہے چونکہ ان ممالک میں پاکستانیوں کے لیے اپنے اہل خانہ کو ساتھ لے جانا اتنا آسان نہیں۔ لہذا یہاں مقیم پاکستانی باقاعدگی سے رقم اپنے گھر والوں کو بھیجتے ہیں۔