پختونخوا حکومت نے 1332 ارب کا خود دار بجٹ پیش کردیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 16 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ

1

پشاور، 13جون{اے پی پی}: خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے مالی سال 23-2022 کا 1332 ارب مالیت حجم کا بجٹ پیش کر دیا، اور اس بجٹ کو “خود دار بجٹ”کا نام دیا-

خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے سالانہ صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی کا شکار صوبہ تھا لیکن اب سرمایہ کاری کا مرکز بن  چکا ہے-

تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کا بجٹ 1 ہزار 332 ارب روپے رکھا گیا ہے، بندوبستی اضلاع کے اخراجات کا تخمینہ 1109 ارب روپے لگایا ہے جبکہ ضم اضلاع کے اخراجات 223 ارب ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاق کی ٹیکس محصولات کا تخمینہ 570 ارب 90 کروڑ لگایا گیا ہے جبکہ وفاق سے آئل اور گیس رائلٹی کی مد میں 31 ارب روپے ملیں گے، بجلی کے خالص منافع اور بقایاجات کی مد میں 61 ارب 90 کروڑ ملنے کی توقع ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے لیے 208 ارب روپے کی گرانٹس ملنے کی توقع ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں 68 ارب 60 کروڑ روپے ملیں گے جبکہ صوبائی ٹیکسوں کی مد میں 85 ارب روپے وصول ہوں گے، اس کے علاوہ 93 ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی بجٹ میں شامل ہے، دیگر محاصل کا تخمینہ 212 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 16 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، بجٹ میں تنخواہوں کے لیے 447 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ہم پنشن پروگرام ختم نہیں کر رہے بلکہ پنشن فنڈ قائم کر رہے ہیں، فی الحال پنشن فنڈ میں نئے ملازمین کو ڈال رہے ہیں۔ اس سکیم کا نام کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم ہو گا، جسکے تحت نئے بھرتی سرکاری ملازم کی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد اسکیم میں شامل ہو گا۔