ملک کے تمام ادارے قابل احترام اور عزیز ہیں، تمام اہم سٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے کی بات سننے کیلئے میز پر لانے کیلئے مشاورتی عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے؛ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

4

لاہور،12اگست  (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بطور صدر ملک کے تمام ادارے ان کیلئے قابل احترام اور عزیز ہیں اور وہ کسی قسم کا تنازعہ کھڑا کرنے پر یقین نہیں رکھتے، تمام اہم سٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے کی بات سننے کیلئے میز پر لانے کیلئے مشاورتی عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

 جمعہ کو یہاں   گورنر ہائوس   میں نامور میڈیا پرسنز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بات چیت کا مقصد موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کے بارے میں مستند ان پٹ حاصل کرنا اور ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے کے ممکنہ طریقوں اور ذرائع پر تبادلہ خیال کرنا  ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پاکستان کے عوام نے بطور صدر پاکستان یہ ذمہ داری سونپی ہے، اس حیثیت سے  ان کی کچھ اہم آئینی ذمہ داریاں ہیں، ملک کے صدر کی حیثیت سے ملک کے تمام ادارے ان کیلئے قابل احترام اور عزیز ہیں اور وہ کسی قسم کا تنازعہ پیدا کرنے پر یقین نہیں رکھتے،مشاورتی عمل کے ذریعے بہتری لانے کے بہت سے راستے موجود ہیں۔

 صدر مملکت نے کہا کہ تمام اہم سٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے کی بات سننے کیلئے میز پر لانے کیلئے مشاورتی عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے تاہم صدر کا آئینی کردار انہیں باضابطہ طور پر سٹیک ہولڈرز تک پہنچنے کی اجازت نہیں دیتا۔  انہوں نے  کہا کہ یہ ایگزیکٹیو، اسمبلی کے اندر اور باہر اپوزیشن اور متعلقہ اداروں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ پولرائزیشن کو ختم کرنے کیلئے کر کام کریں۔

 ایک نامور صحافی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کو خاص طور پر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد اور معیشت کا چارٹر تیار کرنے کے حوالے سے مل بیٹھ کر آگے بڑھنے کیلئے ایک متفقہ راستہ طے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ موجودہ سیاسی پولرائزیشن اور معاشی صورتحال میں بہتری  پیدا کرنے میں مدد مل سکے۔

  صدر مملکت نے  کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بدعنوانی کسی بھی ملک کی پسماندگی کا ایک بڑا عنصر ہے، بدعنوانی کا مقابلہ کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ خاص طور پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے عطیات وصول کرنے اور ان کا انتظام کرنے سمیت تمام مالیاتی لین دین رسمی بینکنگ چینلز کے ذریعے کیا جائے۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان کے اندر سٹیک ہولڈرز کو ملک کو درپیش مسائل کے حل میں کسی بیرونی فرد یا ملک کی مداخلت کے بغیر صرف شامل ہونا چاہیے۔  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اب یہاں رہنے کیلئے ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اس کے عادی نہیں ہیں اور اس پر قابو پانا مشکل ہے۔  اس لیے ہمیں سوشل میڈیا اور اس پر کیا ہو رہا ہے اس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سوشل میڈیا کا 90 فیصد اچھا ہے اور بہت ساری معلومات فراہم کرتا ہے جبکہ ہمیں جعلی خبروں اور افواہوں کو فلٹر کرکے باقی 10 فیصد سے نمٹنا سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے  کہا کہ ان کے موجودہ حکومت کے ساتھ انتہائی خوشگوار تعلقات ہیں اور انہوں نے چار سمریوں کے علاوہ جو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے تاخیر کا شکار ہوئیں تمام سمریوں کی بروقت منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی اور بعد میں میاں نواز شریف کی حکومتوں کے دوران بھی طویل عرصے سے ای وی ایم کے بنیادی حامی تھے۔  انہوں نے ہی پی ٹی آئی کو انتخابات کے دوران ٹیکنالوجی کے استعمال پر قائل کیا،ای وی ایم آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کیلئے انتہائی آسان حل فراہم کرتی ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی کے ذریعے افغان حکومت کو افغان طلباء بالخصوص طالبات کو ڈسٹنس لرننگ اور ورچوئل موڈ آف ایجوکیشن فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔  انہوں نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی نے پاکستانی طالبان کے ساتھ بات چیت کے دوران انہیں بتایا کہ مسلم دنیا کے تمام آئینوں میں سے اسلام کے قریب ترین آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین ہے۔ ملک کے بعض حصوں میں طالبان کی آمد کی حالیہ اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی اس پر کوئی رائے نہیں ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق مذاکرات جاری ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ان کی رائے ہے کہ اس طرح کے کسی بھی مذاکرات کو پارلیمنٹ کی طرف سے لازمی قرار دیا جانا چاہیے اور کسی خوش آئند نتیجے تک پہنچنے کیلئے اعتماد میں لیا جا سکتا ہے، نتائج کو پبلک کرنے سے پہلے پارلیمنٹ کو رپورٹ کیا جائے۔