ملتان 18، اکتوبر (اے پی پی ): چھاتی کاسرطان ایک انتہائی خطرناک اورجان لیوا مرض ہے جس کی شدت میں روز بروز اضافہ ہورہاہے۔ پاکستان میں ہر 9میں سے ایک خاتون اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔ پاکستان میں اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بہت زیادہ آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کااظہاروائس چانسلر نشترمیڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹررانا الطاف نے کینسر سوسائٹی ملتان کے زیراہتمام نشترہسپتال میں منعقدہ بریسٹ کینسر آگاہی واک سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وائس چانسلر نے مزید کہاکہ آگاہی مہم کے ذریعے خواتین کو اس مرض کی تشخیص کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کی جائیں اور ان میں یہ احساس پیداکرنا بھی بے حد ضروری ہے کہ اگران کو اس مرض کی کوئی علامت محسوس ہوتو بلاجھجھک فوراً کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ زندگی بہت پیاری چیز ہے جس کو شرم وڈر کی وجہ سے تباہ وبرباد نہیں کیاجاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ بروقت تشخیص سے ہی اس کاعلاج ممکن ہے۔اگر ذراسی بھی دیر ہوئی تو افسوس کے سواء کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔واک سے خطاب کرتے ہوئے کینسر سوسائٹی ملتان کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود نے کہاکہ پاکستان میں اس کینسر کی شرح ایشیاء میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہے جو ایک الارمنگ صورتحال ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہمارے ملک میں ہر روز تقریباً109خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے موت کے منہ چلی جاتی ہیں جبکہ سالانہ یہ تعداد 40ہزار سے زائد ہے جوایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے۔ڈاکٹر اعجاز مسعود نے کہاکہ یہ مرض عام طورپر 50سے60سال برس کی خواتین میں پایاجاتا ہے لیکن اب کم عمرخواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہورہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بریسٹ کینسر کے حوالے ہرعورت کو پتہ ہونا چاہیے کہ یہ کس حد تک خطرناک ہے اور اسے سے کیسے بچا جاسکتا ہے اورکیسے اس کی تشخیص کرکے جلد سے جلد اس کا علاج ممکن بنایاجاسکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سرکاری سطح پر تمام ہسپتالوں میں بریسٹ کینسر سے آگاہی کے سنٹرز قائم کیے جائیں جہاں خواتین کا مفت چیک اپ ہو۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں بھی اس مرض سے آگاہی سیمینارز منعقد کروائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاپر اکتوبر کے مہینے میں ایک بھرپور آگاہی مہم چلائی جائے۔ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود نے کہاکہ آگاہی مہم کے ذریعے مثبت اور تعمیری اقدامات کرتے ہوئے خواتین کو اس مرض سے بچایاجاسکتا ہے۔بعدازاں وائس چانسلر نشتریونیورسٹی ڈاکٹر راناالطاف کی قیادت میں آگاہی واک منعقد ہوئی جس میں ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف اور لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔