حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات میں قومی مفادات اور قوم کی مشکلات کو پیش نظر رکھے گی،وفاقی وزیر شازیہ مری

22

کراچی ۔30جنوری  (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ حکومت موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے لوگوں بالخصوص کم اور متوسط ​​آمدنی والے طبقے کو درپیش چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہےاور ان کی مشکلات کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ گورنمنٹ اسپتال شاہ فیصل کالونی کراچی میں اسٹنٹنگ کی روک تھام کے لیے ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن کنڈیشنل کیش ٹرانسفر پروگرام کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بے نظیر نشوونما سینٹر کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر شایہ مری نے کہا کہ ملک بھر میں بچوں کی ایک بڑی تعداد کو غذائیت کی کمی اور اسٹنٹنگ کے مسئلے کا سامنا ہے اور بی آئی ایس پی نے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تعاون سے یہ پروگرام شروع کیا ہے۔پروگرام کے تحت ملک بھر کے 119 اضلاع میں 364 نشوونما مراکز کھولے جائیں گے جہاں بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ حاملہ خواتین کو غذائیت سے بھرپور فوڈ سپلیمنٹس، سہ ماہی طبی چیک اپ، نقد امداد اور صحت کی رہنمائی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی،اس پروگرام کو مزید اضلاع میں بھی توسیع دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو ابتدائی طور پر ٹھٹھہ اور سجاول کے سب سے کم ترقی یافتہ اضلاع میں شروع کیا گیا تھا اور بعد میں اسے ملک کے 15 پسماندہ اضلاع تک توسیع دی گئی اور اب اسے ملک بھر میں شروع کیا جا رہا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ سندھ حکومت بھی ان کوششوں میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے اور وہ نہ صرف بی آئی ایس پی کے نشوونما پروگرام کی حمایت کر رہی ہے بلکہ اس نے ایک ایسا پروگرام بھی شروع کیا ہے جو ان خواتین کو کور کرے گاجو بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔وفاقی وزیر نے دوسرے صوبوں پر زور دیا کہ وہ بھی سندھ حکومت کے اقدامات پر عمل کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق خواتین کو کور کیا جا سکے اور غذائی قلت اور اسٹنٹنگ کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکے۔سنگین معاشی چیلنجز سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے نہ صرف ملک اور قوم کے بہترین مفاد میں مشکل وقت میں حکومت سنبھالی بلکہ مخلوط حکومت مسائل کو حل کرنے کے لئے پرعزم تھی لیکن بعد میں غیر معمولی سیلاب نے صورتحال کو مزید خراب کردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کا سامنا ہے جو ایک عالمی مسئلہ ہے اور ہم نہ صرف پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں بلکہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر بھی مؤثر طریقے سے اٹھا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب کی تباہی کے فوراً بعد وزیراعظم شہباز شریف نے بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کو 70 ارب روپے فراہم کیے اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے بی آئی ایس پی کے غذائیت کے پروگرام کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری بھی دی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت قوم کو درپیش تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے اور معاشی استحکام کے لیے آئی ایم ایف سے امداد لینے کا فیصلہ ایک مشکل لیکن ناگزیر اقدام ہے،حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات میں قومی مفادات اور قوم کی مشکلات کو پیش نظر رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک خود پرست انسان ہے جو خود سے آگے نہیں دیکھ سکتا اور اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں کو چھپانے کے لیے دوسروں کو بدنام کرتا ہے۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ آصف زرداری پر بے بنیاد الزامات لگانا انتہائی غیر منطقی ہے کیونکہ پیپلز پارٹی، اس کی قیادت اور کارکن خود دہشت گردی کا شکار رہے ہیں۔دوسری جانب عمران خان اور پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردی کی حمایت اور فروغ دیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان آصف زرداری پر من گھڑت اور غلط الزامات پر معافی مانگیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی قانونی ٹیم نے عدالت سے رجوع کیا ہے اور اس حوالے سے درخواست بھی دائر کی ہے۔سویڈن میں گستاخانہ اقدام کے بارے میں ایک سوال پر وفاقی وزیر نے اس فعل کی مذمت کی اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرے جس سے نہ صرف لاکھوں مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے تمام جمہوری اور سیاسی طور پر باشعور شہریوں کے جذبات مجروح ہوں۔ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دنیا کو رواداری کی ضرورت ہے اور دوسروں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کو آزادی اظہار نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادی اظہار لاکھوں لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا لائسنس نہیں ہے۔