اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کی پہلی یادگاری تقریب  مذہبی عقائد کی بنیاد پر نفرت اور تشدد کے خاتمے کی کوششوں میں ایک “اہم سنگ میل”  ہے؛ بلاول بھٹو زرداری

17

اقوام متحدہ،10مارچ  (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کی پہلی یادگاری تقریب کو  مذہبی عقائد کی بنیاد پر نفرت اور تشدد کے خاتمے کی کوششوں میں ایک “اہم سنگ میل” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے خیالات اور نظریات کا تبادلہ بہت بھرپور اور نتیجہ خیز رہا ہے، ایک جامع عالمی ایکشن پلان اسلامو فوبیا اور مسلم دشمنی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو بہترین طریقے سے حل کرنے کا راستہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں منعقدہ بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا جس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سمیت متعدد اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے حصہ لیا۔ یہ اجلاس جنرل اسمبلی کے صدر کاسابا کوروسی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے مشترکہ طور پر بلایا تھا۔ گزشتہ سال، 193 رکنی اسمبلی نے قرارداد 76/254 منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور مقرر کیا گیا۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کی بات چیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامو فوبیا کے رجحان کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انفرادی، کمیونٹی اور ادارہ جاتی سطح پر مسلمانوں کے لیے محفوظ جگہیں پیدا کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے، وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان افراد اور برادریوں کے ساتھ امتیازی سلوک، دشمنی اور تشدد کو جاری رکھنا ان کے بنیادی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ ایک جامع عالمی ایکشن پلان اسلامو فوبیا اور مسلم دشمنی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو بامعنی اور بہترین طریقے سے حل کرنے کا راستہ ہے۔

 بلاول بھٹو زرداری نے عوامی جمہوریہ چین کے تعاون سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا بھی خیر مقدم کیا اور خطے میں امن کے فروغ میں بیجنگ کے “مثبت کردار” کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا اس عالمی دن پر ہمیں امن، انصاف، رواداری اور ہمدردی کے مثبت پیغامات سے فائدہ اٹھانے کا عہد کرنا چاہیے جو اسلام اور درحقیقت تمام مذاہب پیش کرتے ہیں۔ باہمی احترام، بین المذاہب ہم آہنگی، اور پرامن بقائے باہمی کو مذہبی عدم رواداری، امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے کے لیے ہماری اجتماعی اور انفرادی کوششوں کا محور رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم اپنے تعصبات کو دور کر دیں، نفرت اور تشدد کے خلاف یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔  آئیے ہم پل تعمیر کرنے اور باہمی افہام و تفہیم اور احترام کے حصول کی طرف مل کر آگے بڑھنے کا ارادہ کریں ۔

 اس موقع پر  لاطینی امریکی ممالک کی جانب سے وینزویلا کے علاوہ یورپی یونین، فلسطین؛  یوگنڈا، ترکی؛  مصر؛  قازقستان؛  گیانا؛  اردن؛  نکاراگوا؛  بولیویا؛  متحدہ عرب امارات؛  ملائیشیا؛  سورینام؛  چین؛  امریکہ؛  مراکش؛  بحرین؛  سوڈان؛  کویت؛  انڈونیشیا اور یوکرین کے نمائندوں کی جانب سے بھی بیانات دیئے گئے ۔