سی ڈی اے کا پہلا تین روزہ اسلام آباد ادبی میلہ 2023اختتام پزیر ہوگیا، 15سال بعد شہر میں ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں شروع کرنے پر شہریوں اور لکھاریوں کا چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل کو خراج تحسین

2

اسلام آباد،19مارچ  (اے پی پی):وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام پہلا تین روزہ اسلام آباد ادبی میلہ 2023  اختتام پزیر ہوگیا، ادبی میلے میں ملک بھر سے آئے ہوئے نامور لکھاریوں، ادب، ثقافت، فنون اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے بھر پور شرکت کی، ادبی میلہ تین دن تک جاری رہا جو اسلام آباد میں پہلی مرتبہ منعقد کیا گیا ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل نے کہا ہے کہ ملک کے دارلحکومت کے منتظمین ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم پورے ملک کی ثقافت، فنون، روایات، تہذیب اور کلچر کو اسلام آباد میں فروغ دیں۔

 میلے کے تیسرے دن بھی رنگا رنگ پروگرام  پیش کئے گئے۔ تیسرے دن کا آغاز مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے  ایسے نوجوانوں کو پروگرام یوتھ رول ماڈل میں مدعو کیا گیا، جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں ملکی اور عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس پروگرام کے میزبانی کے فرائض ابصہ کنول نے ادا کئے۔

 پروگرام میں بیڈمنٹن پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کرنے والی  پلیئر عائشہ اکرم، فٹ بال اور باسکٹ بال  پلیئر ثنا محمود، باکسنگ کے کھلاڑی محمد شعیب، آزاد کشمیر کی ثقافت کو اجاگر کرنے والی نامور فنکارہ با نو رحمت، آرٹ ڈائریکٹر کامران خان اور ٹیبل ٹینس میں عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے والی راحیلہ نے حصہ لیا جبکہ چیئرمین سی ڈی اے نور الاامین مینگل نے بھی اس پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔

 پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عائژہ اکرم نے کہا کہ ان کی کامیابی میں سی ڈی اے کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ ان کو جب بھی کسی عالمی یا ملکی مقابلے کے لئے تیاری کی ضرورت ہوتی تو سی ڈی اے انتظامیہ نے ان کو اقبال ہال بیڈمنٹن کورٹ مہیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے کسی بھی شعبے میں کامیاب ہونے کے لئے محنت بنیادی جزو ہے جس کے بعد والدین کا بچوں پر بھروسہ کرنا ہے۔ اسی لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں خاص طور پر لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کریں۔

فٹ بال اور باسکٹ بال کھیل میں عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ثنا محمود نے کہا کہ یہ دونوں کھیل مردوں کے کھیل تصور کئے جاتے تھے مگر محنت کے ساتھ میں نے یہ ثابت کیا کہ لڑکیوں کو اگر سہولیات دی جائیں تو وہ مردوں کے برابر ملک کی خدمت کر سکتی ہیں۔ انہوں نے والدین سے گزارش کی کہ وہ بچوں کو کھیل کے میدانوں اور زندگی کے دوسرے شعبوں میں آگے برھنے کے لئے حوصلہ افزائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ جس جگہ وہ کھیلتی رہی ہیں وہ بھی سی ڈی اے کا بنایا ہوا گرائونڈ ہے۔ انہوں نے چیئرمین سی ڈی اے سے درخواست کی شہر میں ایسی مزید سہولیات کا اضا فہ کیا جائے۔

 باکسنگ میں عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے والے  کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے محمد شعیب نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہ پاکستان میں تقریبا   ً36طرح کے کھیل ہیں مگران میں  باکسنگ  وہ واحد کھیل ہے جس میں پسینے کے ساتھ ساتھ خون بھی بہتا ہے مگر ملک کے نام کی خاطر انہیں کبھی تکلیف محسوس نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ پروفیشنل فائیٹ میں ابتک وہ ناقابل شکست ہیں۔

کشمیر سے تعلق رکھنے والی گلوگارہ بانو رحمت نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو سے کیا۔ انہیں اس مقام تک پہنچنے کے لئے بڑے چیلنجز سے نبردآزما ہونا پڑا تاہم فیملی سپورٹ وہ عنصر ہے جس نے ان کو اس مقام تک پہنچایا۔ ملک کے نامور آرٹ ڈائریکٹر کامران خان نے کہا کہ ان کا شعبہ فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ماڈلز کی تربیت کرنا اور ویڈیو گرافی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں پاکستان میں بہت کم کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دبئی فیشن ویک میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں جہاں ان کے کام کو بہت سراہا گیا۔

ٹیبل ٹینس کی عالمی پلیئر راحیلہ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بدقسمتی سے اسلام آباد میں ٹیبل ٹینس کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے چیئر مین سی ڈی اے سے گزارش کی اسلام آباد میں ان سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

 پینل سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن نورالامین مینگل نے کہا کہ سی ڈی اے کا کام سہولیات بنانا ہے اور سول سوسائٹی ہی ان سہولیات کو بہتر طریقے سے چلا سکتی ہے۔ اس لئے سی ڈی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سہولیات بنا کر سول سوسائیٹی کے حوالے کرے گا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے نے سپورٹس سپورٹ فنڈ بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نیشنل پلیئرز کو سپورٹ فنڈ فراہم کیا جائے گا تاکہ ان کی مالی معاونت کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مزید اکیڈمیز بنائیں گے جس میں خواتین کھلاڑیوں کے لئے الگ سے کھیل سکیں گی۔

ادبی میلے کے آخری روز گلیات اور مری پر بھی پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں ڈاکٹر وقار ذکریا، انیس الرحمان، پرویز عباس اور بلال عباسی نے شرکت کی۔ پروگرام کی میزبانی کے فرائض پرویز عباس نے ادا کئے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر وقار ذکریا نے کہا کہ مری اور گلیات کے پہاڑی سلسلے نہایت خوبصورت اور تاریخی اہمیت کے حامل ہیں  اس لئے ہمیں یہاں کے جنگلوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی  بنانے کے لئے اقدا مات اٹھانے چاہیں ۔

 ڈاکٹر انیس الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلیات کا سلسلہ 60 کلو میٹر لمبا اور 20کلومیٹر چوڑا ہے،یہاں پہاڑوں کے ساتھ ساتھ ڈونگہ گلی کے قریب چشموں کا سلسلہ  بہت خوبصورت اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ دریا ہرو انہی چشموں سے بنتا ہے اور دریا ہرو کے کنارے صدیوں پرانی گندھارا تہذیب واقع ہے  جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ٹیکسلا میں گندھارا تہذیب  کے قیام کی بنیادی وجہ دریائے ہرو ہی ہے۔

ڈاکٹر بلال عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹورزم کے بہت سے پوائنٹس ہیں مگر پہاڑوں پر جانے والے لوگ ان کی صفائی کا خیال نہیں رکھ پارہے جس کی وجہ سے یہاں گندگی کا عنصر بڑھتا جا رہا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ پہاڑی علاقوں میں صفائی کا نظام بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمیونٹی اور ریاست دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مقامات کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے مل کر چلیں۔

ادبی میلے کے آخری روز  پروگرام پاکستانی نثر کے 75سال پیش کیا گیا۔ پروگرام میں محمد امین شاہد، نیلم احمد بشیر اور حفیظ خان نے شرکت کی۔ پروگرام کے شرکا نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد اردو زبان میں تخلیقی شدت آنے لگی کیونکہ اردو ایک جامع زبان کے طور پر سامنے آئی۔ شرکا نے مزید کہا کہ 21  ویں صدی کے بعد سے ناول نگاری میں ایسی لہر آئی جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے پاکستان میں افسانے سے زیا دہ ناول پسند کیا جاتا ہے۔

شرکا نے مزید کہا کہ قومی سطح پر رونما ہونے والے واقعات نے نثری ادب کو کافی حد تک متاثر کیا ہے۔ ادبی میلے کے تیسرے روز لاہو ر تھیٹر سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ادبی میلے آخری روز مزاحیہ مشاعرے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ جس میں انور مسعود، سلمان گیلانی، محمد عارف اور دیگر شعرا نے شرکت کی۔ شعرا نے اپنے شعروں سے ادبی میلے میں آنے والوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیردیں۔