ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں زمین اور ماحول کے تحفظ کے حوالہ سے سیمینار کا انعقاد

8

فیصل آباد،20مارچ  (اے پی پی): صدر سائل سائنٹسٹ سوسائٹی آف پاکستان ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر  نے کہا ہے  کہ دنیا کی آبادی بالخصوص جنوبی ایشیاء میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اور2050تک دنیا کی آبادی 10ارب تک پہنچ جائے گی ،اس بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراکی ضروریات کو پورا کرنا زرعی سائنسدانوں کے لیے بہت بڑے چیلنج کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

ان خیالات کا صدر سائل سائنٹسٹ سوسائٹی آف پاکستان ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں زمین اور ماحول کے تحفظ کے حوالہ سے منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اربنائزیشن اورماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث کرہ ارض میں گرین ہاؤس گیسز اور درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث فصلوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین کو صحت مند اور اسکی زرخیزی کو برقرار رکھنے کیلئے گلی سڑی گوبر کھاد، ہیومک ایسڈ اور سرسبز کھاد کے علاوہ بائیو فرٹیلائزر اور کیمیائی کھادوں کے متوازن استعمال سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

 ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر نے کہا کہ انڈسٹریل ترقی اورفصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے باعث کاربن کی مقدار 220 پی پی ایم سے بڑھ کر 480 پی پی ایم ہو گئی ہے،ماحولیاتی آلودگی کے انسانوں، جانوروں، پرندوں اور فصلوں پر مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

اس زرعی سیمینار میں سائل سائنٹسٹ سوسائٹی آف پاکستان کے عہدیداران، اکیڈیمیاء، زرعی سائنسدانوں اور طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔پرودفیسر ڈاکٹر محمد یسین، شعبہ سائل اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے شرکاء کو بتایا کہ زمین کی بنیادی اہمیت کے پیش نظر اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ فوڈ اینڈ ایگریکلچرہر سال 40بلین ڈالر سے زائد رقم خرچ کر رہا ہے۔ اس ادارہ کے مالی تعاون سے پاکستان کے زرعی سائنسدان زمینوں کی زرخیزی بحال رکھنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔دنیا میں کلائیمیٹ چینج سب سے متاثرہ سات ممالک میں سے پاکستان پہلے نمبر پر ہے۔انہوں نے ایسوسی ایشن اور زرعی سائنسدانوں کی طرف سے حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ کیا کہ زرخیز زمینوں پر رہائشی کالونیوں کی تعمیر پر فی الفور پابندی عائد کی جائے تاکہ مستقبل میں خوراک کی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کیا جا سکے۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف سرگودھا یونیورسٹی نے فوڈ سکیورٹی کے حصول کے لئے زمینوں کی زرخیزی بحال رکھنے کے لئے سفارشات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نامیاتی مادہ میں اضافہ کیلئے جنتر، گوارہ اور دیگر پھلی دار اجناس کی کاشت کو فصلوں کے ادل بدل میں شامل کیا جائے۔ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کی بجائے زمین میں دبا دیا جائے اور ان سے ملچنگ کا کام لیا جائے۔

 ڈاکٹر محمد اشفاق انجم چیف سائنٹسٹ شورزدہ اراضیات تحقیقی مرکز پنڈی بھٹیاں نے بتایاکہ فصلوں کی کاشت میں زرخیز زمین کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، شورزدہ اور کلراٹھے پن کاشکار زمینوں کی بحالی کیلئے جپسم کھاد کے استعمال کو فروغ دیا جائے اور نمکیات کے علاوہ زیادہ درجہ حرارات برداشت کرنے والی دھان، گندم،کماد اور مکئی کی نئی اقسام کی کاشت ناگزیر ہے، ان مضر اثرات سے نمٹنے کے لئے پھل دار پودوں سمیت دیگر قیمتی پودوں کی شجرکاری کے فروغ سے ناصرف ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ہو گا بلکہ کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔

 نبیل خان نیازی زرعی کیمیاء دان زرعی تحقیقاتی ادارہ نیاب،ڈکٹر عابد نیاز پرنسپل سائنٹسٹ آری فیصل آباد اور ڈاکٹر عفرہ سلیم نے سیمینار میں بتایا کہ کیمیائی کھادوں اور پانی کے نامناسب استعمال کو روکا جائے اور شہری و صنعتی آلودہ پانی سے سبزیوں اور پھلوں کی کاشت پر پابندی لگائی جائے۔