حکومت آئین و قانون کو روندنے والے کو پکڑے یا قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کرے؛ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف

6

لاہور،20مارچ  (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و وفاقی وزیر میاں جاوید  لطیف نے کہا ہے کہ حکومت وقت آئین و قانون کو روندنے والے کو پکڑے یا قوم کو یہ بتائے کہ اس پر ہاتھ ڈالنے سے کونسی طاقتیں روک رہی ہیں؟ کوشش کی جا رہی ہے کہ  2018  کا  ری پلے ہوجائے لیکن قوم جاگ رہی  ہے،  نواز شریف کی بے گناہی کے تمام ثبوت موجود ہیں ، انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں   ، نواز شریف کی حکومت تین بار ہٹائی گئی، کیا ہم  نے کوئی مسلح جتھہ یا غلیل بردار فورس تیار کی؟۔

 وہ پیر کو پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں  پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔وفاقی وزیر  نے کہا  کہ  یہ کچے کا یا  بلوچستان کا کوئی علاقہ ہے جہاں  پولیس کسی دہشتگرد  یا  ڈاکو کو  پکڑنے کے لئے جائے  تو آگے مزاحمت کرنے والوں کے حوالے سے یہ کہا جائے کہ  یہ ان کی مقبولیت ہے،یہ بڑے مقبول ہیں اور ان کو چھوڑ دیا جائے، انہوں نے جتنے پولیس والوں کو زخمی کیا ہے یا  گاڑیاں جلائی ہیں اس کی مثال کچے کے علاقے میں بھی نہیں ملتی ۔گاڑی میں بیٹھ  کرحاضری اور بائیو میٹرک  سے استثنیٰ کی سہولت کو  وہ مقبولیت کہتا ہے  تو قوم کو  بتایا جائے 500 یا600 تربیت یافتہ دہشتگردوں کو اسلام آباد میں لے کر جایا جائے،وہاں کی پہاڑیوں سے نیچے اتر کر دہشتگرد پولیس فورس پر حملہ آور ہوں  تو  کیا اس کو  مقبولیت کہا جائے گا؟۔ سوال یہ  ہے کہ کیا پاکستان کے اندر جب سے پاکستان کا وجود ہے عدالتوں کا نظام  موجود ہے کہیں ایسا دیکھا سنا ہے کہ آپ عبوری ضمانت کرائیں اور بغیر پیش ہوئے وہ کنفرم بھی ہو جائے ؟یہ سہولت پہلے کسے میسر تھی،ایک کیس میں سزا ہو اور ایک سیٹ سے نا اہل ہو جائیں لیکن آپ دوسرے نو حلقوں سے انتخاب لڑ سکیں،یہ سہولت کسی اور شخص کے لئے دیکھی ہے؟،نواز شریف سزا یافتہ ہو اور وہ اپنی جماعت کی سربراہی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے اور یہ اپنی جماعت کی سربراہی پر قائم رہے ۔

وفاقی وزیر میاں جاوید  لطیف نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ عمران خان کو پاکستان کے اندر سے آج تک کون سی قوتیں تحفظ دئیے ہوئے ہیں اور کون سی غیر ملکی قوتیں ہیں وہ اس کو تحفظ دینے کیلئے دبائو ڈالتی ہیں؟۔  حکومت وقت اس کو پکڑے یا حکومت وقت یہ  بتائے کہ اس پر ہاتھ ڈالنے سے کونسی قوتیں روک رہی ہیں ؟  حقائق یہی ہیں وہی قوتیں  نواز شریف کی واپسی میں آج تک حائل ہیں اوریہ ایک حقیقت ہے ۔انہوں نے کہا کہ قومی حکومت کے اکابرین  کےلئے میری اور قوم کی تجویز  ہے کہ ملکی  مفاد میں جن چیزوں  اور سچ پر پردہ ڈالا ہوا تھا اور جن کی سرپرستی  اور تحفظ  اسے حاصل ہے وہ بتائے جائیں، قومی حکومت کے اکابرین کو اس عمارت کے سامنے جا کر سچ بتا دینا چاہیے کہ ملک کا یہ نقصان ہو رہا ہے    ۔عمران خان کہتا ہے میرے اوپر 96 مقدمے ہو گئے ہیں اور سنچری ہونے والی ہے تم جرم نہ کرو  تاکہ تمہارے اوپر مقدمہ نہ ہو،تم پولیس کی  گاڑیاں  جلائو ،سرکاری املاک کو نقصان پہنچائو، ہیجانی کیفیت پیدا کرو ،لوگوں کو ہراساں کرو ،ملک کے اندر ایک ایسی کیفیت پیدا کر دو کہ ہر جانب مایوسی پھیل جائے  پھر کہو مقدمات نہ بنیں ۔  انہوں نے کہا کہ آج    وہ یہ کہہ رہا ہے کہ   میری  بیوی گھر میں اکیلی تھی اور چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیاحالانکہ اردگرد 4 یا 5 ہزار افراد پر مشتمل مسلح گرو ہ زمان پارک کی حفاظت پر مامور تھے ۔

وفاقی وزیر میاں جاوید  لطیف نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) پر آج تک الزام ہے کہ اس نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا ،اس وقت کے لیڈر اور وزیر اعظم جب انہیں بار بار بلایا جائے اور وہ حاضر ہوں، ان کے لئے اس وقت 2 یا 4 سو لوگ سپریم کورٹ کے احاطے میں بغیر اجازت کے داخل ہو جائیں اور ایک آدھ گملہ ٹوٹ جائے تو آج تک کہا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والی جماعت ہے ، ایف آئی آر درج  ہوتی ہے ،بے شمار لوگ نا اہل ہو جاتے ہیں ،بے شمار لوگوں کو سزا ملتی ہے، کابینہ کے لوگ گرفتار ہوتے ہیں،نا اہل ہو جاتے ہیں۔ مجھے کوئی بتائے گا کہ   عمران خان نے اپنے جتھے کے ساتھ حملہ کیا،اس کے ساتھ  مبینہ طور پرتربیت یافتہ دہشتگرد جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہو جائیں،دیواریں پھلانگ کر اندر چلے جائیں،آنسو گیس کے شیلز  پھینکیں،اس پر توہین عدالت کی ایف آئی درج  نہ کرائی جائے۔ کیا اسے مقبولیت کہتے ہیں ؟   انہوں نے کہا کہ ایک مجرم کو پکڑ ا نہیں جارہا ،بتایا جائے دہشتگردی کی تعریف کیا ہے؟ ، کچے سے اگر وردی  والے پر کوئی حملہ کرے  وہ دہشتگرد ہے، اگر زمان پارک سے وردی والے پر کوئی حملہ کرے تو وہ مقبولیت ہے ؟،  ۔

انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے ایک ادارے کا ہمیشہ عزت سے نام لیتے ہیں  لیکن آج اس کے سابقہ چیف جسٹس کی ایک آڈیو آئی ہے اس میں اس نے جو الفاظ استعمال کئے جس طرح مخاطب کیا اس پر پاکستانیوں کو شرم آتی ہے  ۔انہوں نے کہا کہ  نواز شریف کی بے گناہی کے تمام ثبوت موجود ہیں ، انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں   ۔ انہوں نے کہا کہ وہ شخص آج بھی کھلے عام اداروں کے لوگوں کو القابات سے نواز رہا ہے ،ٹیریان  سے  لے کر   آڈیو  ویڈیو سے اس کا کردار واضح ہے،جس کا کردار ٹھیک نہ ہو ، اس کو بزدل کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  اسے کس وقت تک چھوٹ ملتی رہے گی اور یہ پاکستان سے کھلواڑ کرتا جائے،میں سمجھتا ہوں آج  نہیں تو پھر بہت دیر ہو جائے گی  ۔انہوں نے کہا کہ  پاکستان کی حالت  کو جو ذمہ دار ہیں  ان کو بھی  بے نقاب کرنا ہوگا   ۔

میاں جاوید لطیف  نے کہا کہ ہمارے لیڈر نوازشریف کو تین بار کرسی سے ہٹایا  گیا،بتایا جائے ہم نے کتنی بار مسلح جدوجہد کی ؟۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اقتدار سے علیحدہ ہوا تو اسے صبر نہیں آرہا ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی خواہش نہیں کہ عمران خان کو نااہل کیاجائے  کیونکہ نواز شریف  تو قومی مسیحا ہے ،بے گناہ ہوتے ہوئے بھی تا حیات نا اہلی  کی سزا بھگت رہا ہے ،نوازشریف کی وطن واپسی کی راہ میں وہی  کردار حائل  ہیں جو عمران خان کے ساتھ ہیں۔