دنیا بھر میں 34 لاکھ آئی ٹی ماہرین کی خدمات درکار ہیں ، پائیدار ترقی کے لئے فکری وسائل کو ترقی دینے کی ضرورت ہے؛صدر مملکت

2

کراچی،20مارچ  (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کی پائیدار بنیادوں پر ترقی اور خوشحالی کے لئے فکری وسائل کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جدت کو فروغ دینے کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔

 صدر مملکت نے پیر کو نیشنل آئیڈیا بینک کے تحت سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں منعقدہ تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اختراعی نظریات کا فروغ، صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ، نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو بروقت اپنانا اور ان سے موافقت کے ساتھ ساتھ درست ترجیحات کا تعین اور دانشمندانہ سیاسی فیصلہ سازی قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اہم ہے۔

 ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ نئے خیالات اور تصورات نے انسانی ارتقا اور منازل طے کرنے میں اہم کردار ادا کیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی وسائل کی ترقی کے ساتھ ساتھ ملک کی پائیدار ترقی کے لیے فکری وسائل کی ترقی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے خواہاں ممالک ہمیشہ صحت اور تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھتے ہیں کیونکہ صحت کی دیکھ بھال کا مئوثر نظام قوم کی جسمانی اور ذہنی تندرستی کو یقینی بناتا ہے اورجامع اور جدید تعلیمی نظام اس کی فکری ارتقاء کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی دنیا بھر میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شعبہ ہے جو فنانس، مینوفیکچرنگ، زراعت، تعلیم اور صحت جیسے بنیادی اہمیت کے دیگر تمام شعبوں میں پیش رفت کا اہم جز بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کے خیالات کی حوصلہ افزائی کے ذریعے آئی ٹی کی تیز ترین ترقی کے سفر میں شامل ہوسکتا ہے۔

 صدر نے کہا کہ پاکستان میں 22ملین سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارمز کو خواندگی کے تناسب کو بڑھانے کے لیے خاص طور پر اعلی تعلیم اور فنی اور پیشہ ورانہ تربیت کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 3.4ملین آئی ٹی ماہرین کی خدمات درکار ہیں جبکہ آنے والے سال میں 200بلین انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)آئی ٹی سپیکٹرم میں دستیاب ہونے کی توقع ہے۔

 ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان  آئی ٹی سیکٹر پر توجہ مرکوز کرکے دستیاب مواقع  سے استفادہ کرسکتا ہے۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیڈیاز بینک کا بنیادی مقصد اختراعی آئیڈیاز جمع کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی 220ملین آبادی کا 60فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہ ایک ایسا اثاثہ ہے جسے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کر کے قومی ترقی کے عمل کو تیز کیا جاسکتا ہے ۔ وزارت آئی ٹی نے کراچی آئی ٹی پارک پراجیکٹ شروع کر دیا ہے جبکہ این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں گیمنگ اور اینی میشن میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس کے قیام کے لیے ایک ایم او یو پر دستخط کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک سے آئی ٹی کی برآمدات 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں اور حکومت اس کو مزید بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔

 چانسلر سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جاوید انور نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو اپنے طلبا میں نئے آئیڈیاز اور تصورات کو پروان چڑھاتے ہوئے انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا چاہیے اور نیشنل آئیڈیا بینک اس سلسلے میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر ایسپائر حسن سید نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں بتایا کہ اس سال این آئی بی کے لئے 3700 سے زائد آئیڈیاز پیش کئے گئے اور ان میں سے 30 آئیڈیاز کو جیوری نے مختلف شعبوں سے انعامات کے لئے منتخب کیا جن میں زراعت، آٹو موٹیو اور ٹرانسپورٹ، تعلیم و تدریس، صحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مینوفیکچرنگ، قدرتی وسائل اور خدمات کے شعبہ جات شامل ہیں۔ گذشتہ سال 2100آئیڈیاز پیش کئے گئے تھے اور ان میں سے 18 کو فاتح کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2022کے ونر آئیڈیاز پر مبنی 15 اسٹارٹ اپس نے کام شروع کر دیا ہے۔

اس موقع پر صدر مملکت عارف علوی نے نیشنل آئیڈیاز بینک کے مقابلے جیتنے والوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔