پارلیمان کا مشترکہ اجلاس، اراکین کا اہم قومی مسائل اورچیلنجوں سے نمٹنے کیلئے آئین کو اصل روح کے مطابق بحال ونافذ کرنے، اختلافی معاملات کوگفت وشنید کےذریعہ حل کرنے کی ضرورت پرزور

7

اسلام آباد،22مارچ  (اے پی پی):پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اراکین نے اہم قومی مسائل اورچیلنجوں سے نمٹنے کیلئے آئین کو اصل روح کے مطابق بحال ونافذ کرنے اوراختلافی   معاملات کوگفت وشنید کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پرزوردیا ہے۔

 بدھ کوپارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اہم قومی مسائل پربحث میں حصہ لیتے ہوئے  سینیٹرطاہربزنجونے کہاکہ اس وقت معیشت نہیں چل رہی، مہنگائی اوردہشت گردی بڑے چیلنجز ہیں، تشویش ناک بات یہ ہے کہ معیشت کی طرح ہماری جمہوریت بھی آئی سی یومیں ہے، ملک میں سیاسی انتشار، افراتفری اورانارکی کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے، ہماری رائے میں حالات جورخ اختیارکررہے ہیں وہ جمہوریت کیلئے تباہ کن ہے، ہماری رائے میں آئین کو اصل روح کے مطابق بحال اورنافذ کرنے  اورصاف وشفاف انتخابات سے بحرانوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔سیاسی جماعتوں کوعوامی میدان میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرنا چاہئیے اور اختلافی معاملات کوگفت وشنید کے زریعہ حل کرنا چاہئیے۔وزیراعظم فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس بلائے  اورباہمی مشاورت سے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے۔

 جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈرغوث بخش مہر نے کہاکہ فوج واحد ادارہ بچا ہے جس نے ملک کو محفوظ رکھا ہے، عدلیہ کوچلنے نہیں دیا جارہا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد کے خلاف بھی پراپیگنڈہ کیا جارہاہے۔انہوں نے کہاکہ بحران کے حل کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو بھی اپنا کردار اداکرنا چاہئیے، سپیکر اپوزیشن سے بات کریں اور سب کوبیٹھا کرمسائل کے حل کا راستہ نکالے۔تقسیم ملک کے مفاد میں نہیں ہے، انہوں نے امن وامان کی صورتحال میں بہتری کیلئے اقدامات کامطالبہ بھی کیا۔انہوں نے کہاکہ ہرادارے کوآئین کے مطابق اپنا کردار اداکرنا چاہیے، پارلیمان کا احترام ہونا چاہیئے۔انہوں نے معیشت اوردیگرقومی ایشوزکومل کرحل کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔

ڈاکٹررمیش کمارمہلانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ پرملک اپنے مفادات اورپالیسی کوترجیح دیتا ہے اور اسی سے وہ ملک ترقی کرتا ہے، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی اوربین الاقوامی تعلقات کے حوالہ سے فیصلہ سازی کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کواگرآگے بڑھانا ہے توہمیں آئین پرمکمل عمل درآمد کویقینی بنانا ہوگا۔کسی کوآئین سے ہٹنا نہیں چا ہئے۔

خالد حسین مگسی نے کہاکہ اس وقت سخت فیصلوں کی ضرورت ہے، سب کومل کرمسائل کاحل نکالنا چاہیے، لندن میں لوگ اپنے اداروں کے خلاف نعرے لگارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر فیصلے نہیں کئے جاسکتے توپھر نئے انتخابات کی طرف جانا  چاہیئے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ریاست کی رٹ چیلنج ہورہی ہے، اس صورتحال کے تناظرمیں موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

اے این پی کے سینیٹرحاجی ہدایت اللہ خان نے کہاکہ ملک کوکثیرچیلنجوں کاسامنا ہے،اگرریاست دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ ہے تونیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کویقینی بنایا جائے اوردہشت گرد کودہشت گرد کہا جائے ۔ اچھے اوربرے دہشت گردوں کی تقریق کوختم کیا جائے،ریاست ان افراد کے خلاف بھی کارروائی کرے جنہوں نے غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو ایک بارپھر دہشت گردی کی لپیٹ میں دیدیاہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اسلئے انتخابات  کیلئے چیخ وپکار کررہے ہیں  کیونکہ انہیں ان دہشت گردوں کی حمایت حاصل ہے۔انہوں نے افغان بارڈرکو باقاعدہ طورپرکھولنے اور اس حوالہ سے بین الاقوامی معیار کے انتظامات کویقینی بنانے کیلئے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا۔

سینیٹرہدایت اللہ نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کومضبوط کرنا ہے توصوبوں کومضبوط کرنا ہوگا،سی پیک اہم منصوبہ ہے اوراس منصوبہ میں تمام صوبوں کو یکساں مواقع فراہم کرنا چاہئے۔