کوئٹہ،18مئی(اے پی پی):بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نومئی ملکی سیاسی تاریخ کا سیاہ دن ہے، عسکری اور قومی تنصیبات پر حملہ سنگین جرم ہے، ہم بلوچستان کی آواز بن کرایسےاقدامات کی مذمت کررہےہیں ، عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر قانونی کارروائی لازمی ہے ۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں مشیر وزیرعلی بلوچستان برائے لیبر نوابزادہ گہرام بگٹی، اراکین بلوچستان اسمبلی بشری رند، ماجبین شیران،عارف جان محمد حسنی اور خلیل جارج کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہی۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاک فوج قومی ادارہ ہے،اس کے دفاع میں معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنائیں گے،عسکری تنصیبات پر حملوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی،یہ1971 نہیں 2023 ہے،موجودہ پاکستان کی فالٹ لائنزمضبوط ہیں،موجودہ صورتحال میں کہیں نہ کہیں مفاہمت کرنی پڑےگی مگرمفاہمت کیلیےرہنمائی کی ضرورت ہے صورتحال ملک کوانارکی کی طرف لےجارہی ہے،بلوچستان کے اراکین پارلیمنٹ نےحالیہ واقعات کےخلاف اپنا مؤقف سامنےرکھاہے۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر قانونی کارروائی لازمی ہے،گزشتہ دورحکومت میں 2سال کیلیےفوجی عدالتوں کا قیام ضرورت تھی،فوجی عدالتوں کا قیام عدم اعتماد نہیں،کرمنل جسٹس میں ایک ٹول کااضافہ ہے،کسی بھی پی ٹی آئی ایم پی اےنےقانون کی خلاف ورزی کی،توکارروائی ہونی چاہیے ، لاہور میں کورکمانڈرکےگھرمیں توڑپھوڑکی گئی اور سیاسی قیادت کی جانب سے کارکنوں کو بھڑکایا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سال سےمحتاط اوربردباری کارویہ اپنایا،عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئینی تھی،جب ریڈ لائن کراس ہوجائے تو خاموشی جرم ہوجاتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ پاک فوج قومی ادارہ ہے،اس کے دفاع میں معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنائیں گے،جمہوری اور آئینی ادارے معاشرے کی روح ہیں،سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں بہت کچھ کہاجاسکتا ہےموجودہ عدلیہ کی تقسیم بدقسمتی ہے،عمران خان کو ووٹ اس لئے نہیں ملاکہ ملک کےاستعاروں پرچڑھ دوڑے۔