فیصل آباد، 05 جون (اے پی پی): فیصل آباد شہر کے وسط میں خوب صورت گھڑیوں سے مزین، ایک بلند و بالا مینارہ ہے جسے لوگ“ گھنٹہ گھر” کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ فیصل آباد کی خاص پہچان ہے۔ فیصل آباد شہراور اس کے آٹھ بازاروں کو برطانوی پرچم یونین جیک کے نقشے پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس شہر کی بنیاد 1890 میں رکھی گئی۔ حکومت نے اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سرجیمز لائل کی خدمات کے اعتراف میں اس شہر کا ابتدائی نام “لائل پور” رکھ دیا۔ تاہم 1977 میں حکومت پاکستان نے سعودی عرب کے فرمانروا،شاہ فیصل کی پاکستان کے ساتھ بے لوث محبت کے صلہ میں اس شہر کا نام“لائل پور ” سے تبدیل کر کے “فیصل آباد” رکھ دیا۔
فیصل آباد کے عین درمیان میں موجود گھنٹہ گھر رچنا دوآبہ کی سوسالہ پرانی تہذیب کی کہانی بیان کررہا ہے جو دریائے چناب اور دریائے راوی کے درمیان واقع ہے۔ گھنٹہ گھر کی تعمیر1905 میں شروع ہوئی۔ 14نومبر 1905 کو اس وقت کے برطانوی لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سر چارلس ریواز نے اس کی بنیاد رکھی۔ اس وقت کی حکومت نے گھنٹہ گھر کی تعمیر کیلئے 40,000 روپے فنڈ اکٹھا کیا اور اس پراجیکٹ کو دو سال کی مدت میں مکمل کیا۔ اس کی تعمیر کیلئے سرخ پتھر یہاں سے پچاس کلومیٹر دور سانگلہ ہل کی پہاڑیوں سے لائے گئے۔
فیصل آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد ایک بڑا خوبصورت شہر اورٹیکسٹائل انڈسٹری کا ہب ہے۔ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ میں فیصل آباد کاساٹھ فیصدحصہ ہے جبکہ چالیس فیصد فیصل آباد ٹیکسٹائل لوگوں کو براہ راست روزگار فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھنٹہ گھر کے ارد گرد کے جو آٹھ بازار ہیں اس کا بڑا خوبصورت نقشہ بنا تھاجس میں آٹھ بازاروں سے آگے پورے شہر کو توسیع ملنا تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور وہ چیزجو پلانڈ تھی اس کے مطابق پورا سسٹم نہیں بن سکا لیکن ابھی بھی گھنٹہ گھر کی ایک منفرد اہمیت ہے جس سے متصل آٹھ کچہری بازار، ریل بازار، کارخانہ بازار، منٹگمری بازار، جھنگ بازار، بھوانہ بازار، امین پوربازاراور چنیوٹ بازار اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں جہاں مختلف نوعیت کے کاروبار ہو رہے ہیں اور کہا کہ یہاں ہول سیل کاروبار مارکیٹ اور ریٹیل پرائس مارکیٹ بھی ہے جہاں ان کاروباروں سے منسلک تاجر عرصہ دراز سے نہ صرف فیصل آباد بلکہ ٹوبہ، گوجرہ، جھنگ،چنیوٹ، لیہ، ڈیرہ، بھکر سمیت کے پی کے اور دیگر صوبوں سے بھی کاروبار کیلئے آتے اور کپڑے کی تجارت کرتے ہیں۔
شہر کی بزرگ صحافتی شخصیت و دانشورسردار ساجد علیم نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پیدائش فیصل آباد کی ہے،ان کا بچپن، جوانی اور بڑھاپا انہیں آٹھ بازاروں میں گزراجہاں کاگھنٹہ گھر ایک لینڈ مارک کی حیثیت رکھتا ہےاور کہا کہ جب وہ چھوٹے تھے اوراس وقت یہ گھڑیاں نہیں ہوتی تھیں تو انہیں گھنٹہ گھر کی آواز سے پتہ چلتا تھا کہ کیا وقت ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ گھنٹہ گھر اس لحاظ سے نہایت اہم ہے کہ یہ یونین جیک کی طرز پر قائم ہوا اور اس کی سمٹری اتنی خوبصورت ہے کہ آپ آٹھ بازاروں میں سے جس بازار میں بھی جائیں آپ کو گھنٹہ گھر کی گھڑیاں نظر آئیں گی اور یہ ایک ایسی چیز ہے جس نے گھنٹہ گھر کو فیصل آباد کی شناخت کے طور پر دنیا میں متعارف کرایا ہے۔ یہ شہر آٹھ مربعوں میں بسایا گیا اور آٹھ مربعوں کے باہر جانے والے تمام بازاروں کے آگے شہروں کے رخ متعین کئے گئے اور بہت سوچ سمجھ کر اس کے بازاروں کے نام رکھے گئے تھے کیونکہ ہر بازار اس سائیڈ پر موجود شہر کی نشاندہی کرتا تھا اور آج تک کررہا ہے۔