آسیان کے ساتھ مکمل ڈائیلاگ پارٹنرشپ چاہتے ہیں ، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا آسیان کارنر کے افتتاح کے موقع پر خطاب

29

اسلام آباد،23اکتوبر  (اے پی پی):وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، پاکستان اور آسیان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سمیت کئی مشترکہ مسائل کا سامنا ہے، آسیان کے ساتھ مکمل ڈائیلاگ پارٹنر شپ چاہتے ہیں۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں آسیان کارنر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سابق سیکرٹری خارجہ آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود، ملائیشیا کے ہائی کمشنر محمد اظہر مزلان، انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ایم ٹوگیو، ویتنام کے سفیر نگوین ٹین پھونگ، تھائی لینڈ کے سفیر چکریڈ کراچائی وونگ کے علاوہ آسیان کے دیگر ملکوں کے سفارتکاروں، وزارت خارجہ کے خرم راٹھور، انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹیڈیز کے بی او ڈی کے چیئرمین سفیر خالد محمود، ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب نے بھی خطاب کیا۔

وزیر خارجہ  نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ(سی پیک) علاقائی رابطے کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے، پاکستان آسیان کے تمام ملکوں کے ساتھ باہمی فائدہ پر مبنی تعلقات کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ سرفہرست ملکوں میں شامل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سارک تنظیم کو آسیان کی طرز پر بنایا گیا تھا تاہم بھارتی رویے نے سارک کو غیر فعال بنادیا ہے، پاکستان آسیان کے اصولوں کی مرکزیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں آسیان ملکوں کے سفارتکاروں کے لئے تربیتی پروگرام کا ا نعقاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ امن و سلامتی کے لئے سماجی اور اقتصادی ترقی ضروری ہے، پاکستان بلاک پالیٹیکس سے دور رہنا چاہتا ہے اور وہ ملٹی لیٹلرازم پر یقین رکھتا ہے۔

 جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پرامن ایشیا پیسیفک پاکستان کی ترجیح ہے اور وہ آسیان ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کررہا ہے۔ آسیان کارنر کے افتتاح کے موقع پر پاکستان اور آسیان کے تعلقات کو بڑھانے اور مستقبل کے امکانات کی تلاش کے موضوع پر ہونے والی گول میز کانفرنس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹیڈیز کے چائنہ پاکستان اسٹڈی سینٹر نے کیا تھا جس میں اسلام آباد میں متعین آسیان کے سفیروں کے علاوہ دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اپنےخطاب میں سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے وزیر خارجہ اور دیگر شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آسیان کا عالمی امن و سلامتی میں اہم کردار ہے، 1967 میں اپنے قیام کے بعد سے آسیان کا علاقائی تعاون میں بھرپور کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسیان کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے جسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ملائشیا کے ہائی کمشنر اور چیئرمین آسیان کمیٹی اسلام آباد محمد اظہر نے آسیان کارنر کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان اور آسیان کے درمیان تعلقات کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسیان موسمیاتی تبدیلی اور دیگر چلینجز سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

انڈونیشیا کے سفیر ایڈم توگیو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان اور آسیان کو آئی ٹی اور اقتصادی شعبہ میں بھی تعاون بڑھانا چاہیے۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ آسیان اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں جنہیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان تعلقات اقتصادی تعاون اور علاقائی استحکام کے ستونوں پر استوار ہیں، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ایک پل کے طور پر پاکستان کا تزویراتی محل وقوع مختلف خطوں میں تجارت اور رابطوں پر آسیان کی توجہ کی تکمیل کرتا ہے، پاکستان اور آسیان کے درمیان باہمی تعاون مختلف شعبوں تک پھیلا ہوا ہے جو صنعت، سرمایہ کاری، زراعت، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، سیاحت اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں، اقتصادی ترقی اور علاقائی سلامتی کے لیے اپنے عزم کو تقویت دیتا ہے، آسیان اور پاکستان کے درمیان شراکت داری ایشیائی خطہ میں امن و خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے ناگزیر ہے۔ جغرافیائی فاصلے کے باوجود آسیان اور پاکستان نے گزشتہ برسوں میں ایک مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند تعلقات کو پروان چڑھایا ہے۔ پاکستان کی  “وژن ایسٹ ایشیا” پالیسی آسیان کے ساتھ متعدد شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے جبکہ آسیان پاکستان کو اپنے بیرونی تعلقات میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر اہمیت دیتا ہے۔ دونوں فریق سفارتی تعلقات میں اضافہ، مشترکہ منصوبوں اور عوامی روابط کے تبادلے کے ذریعے باہمی رابطوں کو مضبوط بنارہے ہیں۔ عالمی چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے آسیان پاکستان تعلقات علاقائی تعاون اور ایک مستحکم اور خوشحال ایشیا کے لیے مشترکہ امنگوں کا ثبوت ہیں۔

افتتاحی تقریب کے بعد گول میز مباحثے میں آسیان ممالک کے سفارت کاروں، پاکستان کے سینئر حکام اور کاروباری نمائندوں نے بھی  شرکت کی۔ قبل ازیں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسلام آباد میں آسیان مشنز کے سربراہان کے ہمراہ ”آسیان کارنر“ کی تختی کی نقاب کشائی کی۔ تقریب کا مقصد آسیان کے ساتھ پاکستان کے بدلتے ہوئے تعلقات کا تجزیہ کرنا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ”آسیان کارنر“ کے قیام سے آسیان کے رکن ممالک کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو اپ گریڈ کرنے کے لیے پالیسی سفارشات تیار اور پیش کرنے میں مدد کرے گی۔