ملتان:ویمن یونیورسٹی میں شعبہ اسلامیات کے زیر اہتمام دو روزہ انٹرنیشنل سیرت کانفرنس اختتام  پذیر ہوگئی

29

ملتان ،14 نومبر( اے پی پی ): ویمن یونیورسٹی ملتان میں شعبہ اسلامیات کے زیر اہتمام جاری دو روزہ انٹرنیشنل سیرت کانفرنس  “ملک کی پائیدار ترقی میں باوقار کام اور اقتصادی نشوونما کی اہمیت” سیرت النبیﷺ کی روشنی میں اس اعلامیہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی کہ ملک کے معاشی مسائل کا حل سیرت النبی ﷺپر عمل پیرا ہونے میں ہے ، ہمارا ملک اس وقت جس معاشی پریشانی سے گزر رہا ہے اس سے نکلنے کےلئے قران اورآپ ﷺکے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہوگا۔آخری روز مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ،پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاءالحق تھے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ قومی زندگی کی تین بنیادی جہتوں معاشرت، معیشت اور سیاست میں سے معیشت ایک بنیادی مرکزی اور محوری اہمیت کی حامل جہت ہے۔ جس کی اصلاح نہ صرف معیشت اور معاشرت کو بلکہ سیاست کو اور من حیث المجموع پوری زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

 سیرت الرسول ﷺ کا اس جہت سے مطالعہ ایسے واضح اصول فراہم کرتا ہے جو زندگی کے معاشی پہلو میں آنے والی خرابیوں کی اصلاح اور اس پہلو کے ارتقاء کے حوالے سے جملہ تقاضوں کا احاطہ کرتا ہے۔کوئی بھی نظام زندگی اس وقت تک وجود میں نہیںآ سکتا جب تک اس کے پس منظر میں کوئی واضح تصور، اصول اور ضابطہ موجود نہ ہو۔ اسلام کا معاشی نظام بھی ان بنیادی تصورات اور تعلیمات پر مبنی ہے جو قرآن و سنت سے میسر آتے ہیں۔ حضور نبی اکرمﷺ نے اپنے قول و عمل سے اسلام کے معاشی نظام کے خدو خال اور ان کے بنیادی تصورات نہ صرف واضح فرمائے بلکہ ایسی تعلیمات عطا فرمائیں جو معاشی رویوں اور رجحانات سے نہ صرف مختلف تھیں بلکہ آنے والے زمانوں کے لئے ایک رہنما اصول قرار پائیں۔

 آپ ﷺ نے مذہب کے روایتی تصور کے بالکل برعکس جہاں دنیا کی سرگرمیوں کو قربِ خداوندی کے حصول میں سدِّ راہ اور رکاوٹ سمجھا جاتا تھا، جائز اور درست معاشی سرگرمیوں کی اہمیت کو بیان فرمایااور انسان کی طبیعت میں موجود معاشی میلانات کی اصلاح کے لئے بنیادی تصورات مثلاً تصورِ ملکیت وغیرہ کو بدلتے ہوئے ایسی تعلیمات عطا فرمائیں کہ جن کے اوپر عمل پیرا ہوتے ہوئے معاشی زندگی ایک ایسے حسین اعتدال سے بہرہ ور ہوسکے جہاں ایک طرف تخلیقی معاشی سرگرمیاں فروغ پذیر رہیں تو دوسری طرف افرادِ معاشرہ کے لیے ان تخلیقی اور معاشی سرگرمیوں سے مستفید ہونے اور ان سے نفع بخشی تک کے امکانات پانے کے تمام راستے بھی کھلے رہیں۔

 کانفرنس کے اختتا م پر شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے گئے کانفرنس میں مجموعی طور پر 65 مقالے پیش کئے گئے کانفرنس کی چیف آرگنائزر وائس چانسلرو چیئرپرسن ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں سیرت کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر رقیہ بانو،اور ڈاکٹر مکیہ نبی بخش کومقرر کیا گیا تھا۔