پانی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مسائل کے حل کے لیے پاکستان واٹر ویک کا انعقاد

90

اسلام آباد،04 دسمبر ( اے پی پی) اسلام آباد میں پاکستان واٹر ویک 2023 کا انعقاد کیا گیا، جس میں زندگی اور ترقی کے لیے پانی کی اہمیت پر زور دیا گیا-

انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ (آئی ۔ ڈبلیو ۔ ایم ۔ آئی) ، جی ۔ آئی ۔ ذی، یونیسف اور وفاقی وزارت آبی وسائل نے اس سلسلے میں مل کر معلوماتی واٹر ویک کا بروز پیر اسلام آباد میں انعقاد  کیا ۔ پانی کی کمی، مسائل، تنازعات اور نقل مکانی جیسے مسائل سے نمٹنے میں پانی کے انتظام اور تحقیق کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے (آئی ۔ ڈبلیو ۔ ایم ۔ آئی) نے اہم کردار ادا کیا ۔بین الاقوامی کانفرنس، جس کا موضوع تھا، “موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے دوچار پاکستان میں پانی اور خوراک کے نظام کے لیے تبدیلی کے راستے” میں پانی کی کمی اور آفات کے اہم مسائل پر توجہ دی گئی جو خاص طور پر پاکستان میں نیا معمول بن چکے ہیں۔

ڈاکٹر مارک سمتھ ، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے زور دیا، کہ پانی کی حفاظت کو یقینی بنانا پاکستان اور عالمی سطح پر ایک اہم ترجیح ہے۔ ہمیں مل جل کر پانی کے متعلق مسائل کے حل پر زور دینا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔

کانفرنس میں خوراک کی فراہمی، انسانی صحت، توانائی کی ضروریات اور اقتصادی ترقی کے ساتھ پانی کے تحفظ کے باہمی تعلق کے حوالے سے مختلف سیشنز ہوئے۔ کانفرنس میں ماہرین تعلیم، سرکاری حکام، این جی اوز، پالیسی ماہرین اور اسٹیک ہولڈرزنے شرکت کی اور موجودہ درپیش چیلنجوں پر غور و فکر کیا اور اس سے نمٹنے کے حوالے سے تجاویز دیں ۔

ڈاکٹر محسن حفیظ ، ڈائریکٹر آئی ۔ ڈبلیو ۔ ایم ۔ آئی نے کہا کہ پاکستان واٹر ویک کا مقصد پانی اور خوراک کی حفاظت سے متعلق موجودہ نقطہ نظر، پالیسیوں اورکام کے طریقوں میں پائے جانے والے فرق کو دور کرنا ہے۔ ہمارا مقصد حل پر مبنی بات چیت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ۔ ان کوششوں کا مقصد پانی اور خوراک سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنا اور موسمیاتی تبدیلی کے نتائج  کے حل تلاش کرنا ہے ۔

تین دنوں کے دوران، کانفرنس نے پانی اور خوراک کے نظام میں منظم کراس سیکٹرل سوچ کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی تاکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے قابل بنایا جا سکے۔اس کا مقصد پاکستان کے آبی مسائل کے لیے  قابل حصول اور قابل عمل حل تیار کرنے کے لیے تعاون اور معلومات کے تبادلے کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

ڈاکٹر کلاڈیا رنگلر، نیکسز گینز کی سربراہ اور آئی ۔ ایف ۔ پی ۔ آر۔ آئی کی ڈائریکٹرنے بتایا کہ گینز کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں چاول کی کاشت کے رقبے میں 15 فیصد کمی کے نتیجے میں تقریباً 2 ملین ایکڑ فٹ پانی کی بچت ہوگی، اور گنے کی کاشت میں کمی سے تقریباً 10 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی بچت ہوگی۔ اس زمین میں سے کچھ کو چاول کی نئی کاشت کے لیے ری ڈائریکٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس اضافی پانی کو پھر ماحولیاتی تحفظ، پینے کے پانی، یا زیادہ غذائیت سے بھرپور اور صحت مند فصلوں کی کاشت کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے-

پاکستان واٹر ویک 2023 موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پانی اور خوراک کی حفاظت کو درپیش اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔