پلاسٹک آلودگی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے انڈس بیسن میں زیرو پلاسٹک ویسٹ سٹیز قائم کی جائیں گی؛سفیر منیر اکرم

28

اسلام آباد ،28 مارچ (اے پی پی ): اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندہ سفیر منیر اکرم نے پاکستان کا پلاسٹک آلودگی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ’لیونگ انڈس انیشی ایٹو‘ کے فریم ورک کے تحت ’دریائے سندھ سے منسلک زیرو پلاسٹک ویسٹ سٹیز‘ قائم کرنے کے منصوبے کا عندیہ دیا ہے جس کے تحت پاکستان کے انڈس بیسن میں زیرو پلاسٹک ویسٹ سٹیز قائم کی جائیں گی۔

ترکیہ کے مستقل مشن، یو این ای پی اور یو این ہیبی ٹیٹ کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منیر اکرم کا کہنا تھا کہ زیرو پلاسٹک ویسٹ سٹیز  منصوبہ کا آغاز بڑے شہروں جیسے کہ کراچی، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، حیدرآباد، ملتان، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سے ہوگا۔

سفیر اکرم نے جنرل اسمبلی کے صدر کے اقدامات اور ترکیہ کی خاتون اوّل ایمن ایردوآن کی جانب سے زیرو ویسٹ کے عالمی دن کو منانے میں ان کی قابل ستائش کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔

فضلہ پیدا کرنے کے عالمی چیلنج پر روشنی ڈالتے ہوئے، سفیر اکرم نے سالانہ پیدا ہونے والے فضلے کی نمایاں مقدار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ 241 ملین آبادی پر مشتمل پاکستان ہر سال 30 ملین ٹن میونسپل ٹھوس فضلہ پیدا کرتا ہے جس میں سے 10 سے 14 فیصد کو خطرناک فضلہ قرار دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان کو دنیا کے مختلف حصوں سے سالانہ اوسطاً 80,000 ٹن خطرناک فضلے کی ترسیل ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک نے خطرناک فضلہ کے انتظام کے چیلنج کے جواب میں 2022 میں قومی خطرناک فضلہ کے انتظام کی پالیسی بنائی۔

پلاسٹک کے کچرے کے حوالے سے سفیر اکرم نے بتایا کہ پاکستان سالانہ 3.9 ملین ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا کرتا ہے جس میں سے صرف 25 سے 30 فیصد کا انتظام کیا جاتا ہے۔ پلاسٹک کے فضلے کا ایک اہم حصہ، تقریباً 164,332 ٹن، دریائے سندھ کے نظام کے ذریعے ہر سال سمندر میں لے جایا جاتا ہے۔

سفیر اکرم نے سرکلر اکانومی کو فروغ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کچرے کے انتظام کے لیے سماجی رویوں، مالی وسائل اور ٹیکنالوجی کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔