اسلام آباد 4 جولائی (اے پی پی):محرم الحرام کے ایّام میں جہاں مجالس، جلوس، اور دیگر مذہبی سرگرمیاں عقیدت و احترام کے ساتھ انجام دی جاتی ہیں، وہیں “ذوالجناح” کا جلوس ایک اہم تاریخی اور روایتی حیثیت رکھتا ہے، جو عاشورہ کے دن خصوصی طور پر نکالا جاتا ہے۔
ذوالجناح حضرت امام حسینؑ کے وفادار گھوڑے کا نام تھا، جو کربلا کے میدان میں ان کے ساتھ موجود رہا۔ تاریخی روایات کے مطابق، جب حضرت امام حسینؑ شہید ہوئے تو ذوالجناح ان کا خون آلود عمامہ اور پیغام لے کر خیموں کی طرف واپس آیا، جسے وفا، قربانی اور احساس کا ایک استعارہ سمجھا جاتا ہے۔
برصغیر پاک و ہند میں ذوالجناح کا جلوس صدیوں سے محرم کی روایت کا حصہ رہا ہے۔ مختلف علاقوں میں عقیدت مند نہایت احترام کے ساتھ ذوالجناح تیار کرتے ہیں، جسے خوبصورتی سے سجایا جاتا ہے، اور عاشورہ کے دن جلوس کی صورت میں نکالا جاتا ہے۔ یہ جلوس مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے مرکزی مقامات پر پہنچتا ہے، جہاں عزاداران تعزیتی جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
ذوالجناح کا جلوس صرف ایک مذہبی روایت ہی نہیں، بلکہ یہ تہذیبی اور ثقافتی تسلسل کی علامت بھی ہے، ذوالجناح کا جلوس اس بات کی یاد دہانی ہے کہ تاریخ کے عظیم واقعات صرف ماضی کا حصہ نہیں ہوتے بلکہ وہ اقدار و اصول ہمیں آج بھی روشنی فراہم کرتے ہیں۔ یہ روایت نئی نسلوں کو اپنی ثقافت اور تاریخ سے جوڑنے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے، جسے ہر سال محرم کے ایّام میں نہایت ادب و احترام کے ساتھ زندہ رکھا جاتا ہے۔