لاہور، 23 جولائی (اے پی پی):صوبہ پنجاب کی انسداد دہشت گردی اینڈ ہارڈنڈ دی اسٹیٹ کمیٹی کا اہم اجلاس وزیر قانون پنجاب ملک صہیب احمد بھرتھ کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ لاہور میں منعقد ہوا، جس میں صوبائی، ضلعی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں صوبے میں کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ ڈی جی خان، میانوالی اور سرحدی علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل الرٹ ہیں۔ اجلاس میں چینی باشندوں کی فوری مدد اور رہنمائی کے لیے خصوصی واٹس ایپ نمبر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے مقامی و غیر ملکی ورک فورس کی ویری فکیشن جاری رکھنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ ملک صہیب بھرتھ نے کہا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے چھ جدید اسالٹ ڈرونز کی فراہمی جاری ہے، جن میں سے ایک ڈرون ڈی جی خان میں فراہم کر دیا گیا ہے۔ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت 14 مشترکہ چیک پوسٹوں کی تعمیر جاری ہے، جن میں 6 نان ڈیجیٹل اور 5 ڈیجیٹل چیک پوسٹس شامل ہیں۔ صوبائی وزیر قانون نے بتایا کہ پنجاب سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کے خلاف اب تک 2 ہزار انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز اور 25 ہزار سے زائد کومبنگ آپریشنز کیے ہیں، جب کہ سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کی 137 تربیتیں بھی مکمل ہو چکی ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم دیگر صوبوں یا ممالک کے طلبا کا ڈیٹا مرتب کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہائی ویز اور موٹرویز پر داخلے اور خروج کے مقامات پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے لیے سیف سٹی، موٹروے اور اسپیشل برانچ کو مل کر کام کرنے کی ہدایت دی گئی۔ وزیر قانون نے اجلاس میں بتایا کہ پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کارروائیوں میں 876 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جب کہ سعودی عرب میں بھیک مانگنے والوں کے پاسپورٹ منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ منشیات کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں اب تک 19 ہزار کلوگرام چرس، 17 سو کلوگرام ہیروئن اور 1010 کلوگرام آئس برآمد کی گئی ہے۔ صوبے میں کریمینل جسٹس سسٹم کی بہتری پر کام جاری ہے، اور غیر قانونی پٹرول پمپس کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ملک صہیب احمد بھرتھ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں صوبے میں امن و امان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام ادارے ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔