پاکستان میں 250 ملکی ، 43 عالمی چینلز آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن میں پاکستان کے مفادات پر اتفاق رائے ہونا چاہیے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین

17

اسلام آباد۔28جون  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں 250 ملکی اور 43  عالمی چینلز آزادانہ طور پر اپنا کام کر رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن میں پاکستان کے مفادات پر اتفاق رائے اور یکسانیت ہونی چاہیے، وزیراعظم عمران خان کو ہر ادارے کی بنیاد سے ایک عمارت کھڑی کرنا  پڑ رہی ہے، ہم اپنے اداروں کو مضبوط بنائیں گے، وزارت اطلاعات و نشریات کو دنیا میں پاکستان کے بیانیہ کے فروغ کے قابل بنائیں گے، ماضی میں وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں سے ان کو تباہ کیا گیا، پی ٹی وی، اے پی پی اور ریڈیو پاکستان کو اگست تک جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں، ہم نے پی ٹی وی کو حکمران جماعت کی بجائے ریاست کا ترجمان بنایا ہے۔

 پیر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے وزارت اطلاعات و نشریات کی کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ وہ اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے   بحث کے دوران  اہم اموراٹھائے۔ وزیر اطلاعات  نے کہا کہ ایکسٹرنل پبلیسٹی ونگ کی بات کی گئی، یہ درست ہے کہ ونگ کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی، میں نے اس ونگ سے دریافت کیا کہ کیا مغرب میں ہمارے بیانیہ کے حوالے سے کوئی کتاب لکھی گئی، عالمی سطح پر کوئی ایسی فلم بنائی گئی جس میں ہمارا نکتہ نظر واضح ہو، اس کا جواب نفی میں تھا۔ اس کے علاوہ عالمی اخبارات اور انٹرنیشنل میڈیا پر پاکستان کے بیانیہ کی تشہیر کے حوالے سے بھی بیان نفی میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کا سالانہ بجٹ ساڑھے چار کروڑ روپے جبکہ اس کے مقابلے میں ہندوستان کا بجٹ 21ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جو انفولیب پکڑی گئی وہاں 845 سے زائد جعلی ویب سائٹس پاکستان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کر رہی تھیں۔ عالمی میڈیا کو پاکستان کے بارے میں جھوٹی خبریں دی جارہی تھیں۔ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد پر سوال اٹھائے جارہے تھے، بلوچستان میں سب نیشنل ازم کو فروغ دیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران الہ آباد سے 3 لاکھ ٹویٹ کئے گئے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے خلاف کس قسم کی جنگ لڑی جارہی ہے۔