اسلام آباد۔7ستمبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے)فریم ورک پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے،قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کو بھی اس حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ہے،فیک نیوز بڑا چیلنج ہے، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے کنٹریکٹ پر عملدرآمد مسئلہ ہے، پی ایم ڈی اے پر کوئی آرڈیننس نہیں لارہے، اگر ایسا ہی کرنا ہوتا تو مشاورت نہ کرتے، وار آف اپینیئن اور غیر روایتی جنگ لاگو ہو چکی ہے۔ وہ منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کو پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے)سے متعلق بریفنگ دے رہے تھے۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایم ڈی اے پر تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ای یو ڈس انفولیب نے 750 جعلی ویب سائیٹس کو بے نقاب کیا،معروف شخصیات کے جعلی اکاؤنٹس بنا کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ پی ایم ڈی اے سے آزادی اظہار رائے پر کوئی قدغن نہیں لگے گی۔ وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ باقی ممالک کی طرح فیس بک، ٹویئٹر،نیٹ فلیکس،یوٹیوب اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے دفاتر پاکستان میں قائم ہونے چاہیئں،نئی ایڈورٹائزنگ پالیسی میں ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ شامل کی گئی ہے، جو پی آئی ڈی سے رجسٹرڈ ہونگے انھیں سرکاری اشتہارات مل سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیاکمپلینٹ کونسل میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی درخواست کا21 دنوں میں فیصلہ ہوگا، اس کے خلاف میڈیا ٹربیونل سے رجوع کیا جاسکے گا،یہاں21 دنوں میں فیصلہ ہوگاجو سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسی روایات نہیں تھیں، کسی بھی قانون کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے بعد قائمہ کمیٹی کے پاس جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، اس اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں، سینٹ اور قائمہ کمیٹیوں کے اراکین پی ایم ڈی اے پر اپنی پارٹی قیادت کو جامع بریفنگ دیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ۔ وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ ایم ڈی اے میں صحافیوں کی تربیت اور تحقیق کو لازمی قرار دیا گیا ہے ،پی ایم ڈی اے بنانے سے فنانشل بجٹ میں کمی، ریگولیٹری ادارے ایک چھتری تلے آجائیں گے، بنیادی طور پر دو آپشن تھے، میڈیا سے متعلق تمام قوانین میں ترامیم کی جائیں یاایک یہ قانون لایاجائے۔