اسلام آباد،21ستمبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت برطرف ملازمین کے معاملے پر حکومت نے سپریم کورٹ سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے، توقع ہے کہ فیصلہ ملازمین کے حق میں آئے گا، معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس معاملے کو سیاسی نہ بنایا جائے اور اس پر قرارداد لانا مناسب نہیں ہوگا۔
منگل کو قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے ایوان میں بتایا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے ہم اس حوالے سے قرارداد لانا چاہتے ہیں۔ صدر نشیں امجد علی خان نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر بحث نہیں ہو سکتی۔ شازیہ مری نے کہا کہ اس پر حکومت اور اپوزیشن دونوں متفق ہیں۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اس میں دلچسپی لی۔ صدارتی خطاب کے روز ہمارے وزیراعظم سے دو اجلاس ہوئے ہیں۔ وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی بنی ہے، اس میں اٹارنی جنرل نے مثبت کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن دائر کی جائے۔ حکومت کی خواہش ہے کہ جتنے بھی ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے انہیں بحال کیا جائے اس لئے حکومت ریویو پٹیشن کے لئے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قرارداد کی روح سے متفق ہیں تاہم یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
صدر نشین امجد علی خان نے وزیر مملکت کو اٹارنی جنرل آفس سے رائے لینے کی ہدایت کی جس پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے اس لئے اس پر بحث ہو سکتی ہے۔ قرارداد کو سنا جائے اور اگر کوئی قابل اعتراض مواد ہو تو اسے نکالا جائے کیونکہ یہ 16 ہزار شہریوں کی معاش کا معاملہ ہے۔ ہمیں 16 ہزار خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ جن ملازمین کو نکالا گیا ہے ان میں سے بہت ملازمین اپنی ملازمت کے اختتامی سالوں میں تھے، اگر ان کے لئے گولڈن ہینڈ شیک کا طریقہ کار اختیار کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ یہ انسانی ہمدردی کا معاملہ ہے، ہمیں اچھے مقصد کے لئے اس کا ساتھ دینا چاہیے۔
قومی اسمبلی میں جیمز اقبال نے تحریک پیش کی کہ علاقہ دارالحکومت اسلام آباد انسداد گداگری بل 2021ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر پارلیمانی سیکرٹری داخلہ شوکت علی نے کہا کہ واقعی پیشہ ور گداگروں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد جیمز اقبال نے بل ایوان میں پیش کیا۔
قومی اسمبلی میں عظمیٰ ریاض نے تحریک پیش کی کہ ٹھیکیداران کی رجسٹریشن بل 2021 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزارت داخلہ کے پارلیمانی سیکرٹری شوکت علی نے کہا کہ گورنمنٹ کے ٹھیکیدار تو پہلے ہی رجسٹرڈ ہوتے ہیں، فاضل رکن کا مدعا یہ ہے کہ پرائیویٹ ٹھیکیداروں کی بھی رجسٹریشن ہونی چاہیے اس لئے ہم اس بل کی مخالفت نہیں کرتے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد عظمیٰ ریاض نے بل ایوان میں پیش کیا۔
قومی اسمبلی میں عدالت عظمیٰ (ججوں کی تعداد) (ترمیمی) بل 2021 پیش کردیا گیا،قادر خان مندوخیل نے تحریک پیش کی کہ عدالت عظمیٰ (ججوں کی تعداد) (ترمیمی) بل 2021 پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ یہ معاملہ 2008 میں سپریم کورٹ میں گیا تھا جس کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔ ایک اور مرتبہ بھی سپریم کورٹ نے ججوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے اس بل پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس کو رہنے دیا جائے۔ میری درخواست ہے کہ سپریم کورٹ کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس بل کو نہ پیش کیا جائے تاہم بل کے محرک قادر مندوخیل نے کہا کہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں میں ججوں کی تعداد کم ہے، لوگ سالہا سال انصاف کے منتظر رہتے ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ اس کا ایک اور طریقہ بھی ہے کہ بل کمیٹی کو بھجوا دیا جائے، وہاں ہم رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون و انصاف کو مدعو کرکے ان سے رائے لے لیتے ہیں۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد قادر خان مندوخیل نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
قومی اسمبلی میں زینب الرٹ، جوابی ردعمل اور بازیابی (ترمیمی) بل 2021ء پیش کردیا گیا۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے تحریک پیش کی کہ زینب الرٹ، جوابی ردعمل اور بازیابی (ترمیمی) بل 2021ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے اجازت ملنے پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے بل ایوان میں پیش کیا۔
قومی اسمبلی میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (ترمیمی) بل 2021ء پیش کردیا گیا۔ نوید عامر جیوا نے تحریک پیش کی کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (ترمیمی) بل 2021ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ حکومت کی جانب سے بل کی مخالفت نہیں کی گئی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد نوید عامر جیوا نے بل ایوان میں پیش کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایجنڈے میں شامل نجی کارروائی کے امور نمٹائے گئے۔ بعد ازاں اجلاس کے صدر نشیں امجد علی خان نے قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا ۔