اسلام آباد،6اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بدھ کو یہاں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں 90 نیب عدالتوں کے قیام کی سفارش کی ہے،ہمارے پاس اتنے ججز نہیں ہیں کہ موجودہ ججز میں سے احتساب عدالتوں کے جج تعینات کیے جائیں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیسشن ججز احتساب عدالتوں کے ججز لگائے جا سکتے ہیں،ریٹائرڈ ججز جن کی عمر 68 سال سے کم ہے ان کو بھی احتساب عدالتوں کا جج لگایا جا سکتا ہے لیکن ان کی کنسلٹیشن چیف جسٹس آف پاکستان سے ہوگی،احتساب عدالتوں میں ججز متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت سے لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کئی اجلاس ہوئے،نئے چیئرمین نیب کی تقرری صدر مملکت ،قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد کرینگے،مشاورت کے بعد اگر اتفاق رائے نہ ہو سکا تو پارلیمانی کمیٹی بنے گی، چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالےسے سپیکر قومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی بنائیں گے، پارلیمانی کمیٹی چھ اپوزیشن اور چھ حکومتی اراکین پر مشتمل ہوگی ۔
فروغ نسیم نے کہا کہ چیئرمین نیب کے لئے لفظ نان ایکسٹینڈ ایبل کو تبدیل کیا ہے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین نیب فرائض سر انجام دیتے رہیں گے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین نیب کو تمام اختیارات حاصل ہوں گے، موجودہ چیئرمین نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، چیئرمین نیب کے مس کنڈیکٹ سے متعلق شکایت جوڈیشل کونسل میں کی جا سکے گی ،اگر چیئرمین نیب کی سزا جزا کا معاملہ ہوتا ہے تو معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کا کردار بہت حد تک بڑھا رہے ہیں،،نظام کی شفافیت کے لئے پراسیکیوٹر جنرل اہم کردار ادا کرتا ہے،نیب کا پورا ادارہ پراسیکیوٹر جنرل کو آزادانہ مشورہ دے گا، پروسیکیوٹر جنرل اپنی فائنڈنگ کے بعد چیئرمین نیب کو مشورہ دے گا کہ یہ کیس جاری رکھیں یا ودڈرا کریں ۔
وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا کہ ضمانت کے حوالے سے اختیارات ہائیکورٹ کو دئیے جا رہے ہیں،ضمانت دینی ہے یا نہیں یہ عدالت کا اختیار ہوگا،پہلے یہ ہوتا تھا لوگ دس دس سال سزا کے باوجود نوکریوں پر رہتے تھے،سزا بھگتنے والے ملازمین خود مستعفی ہوجائیں نہیں تو اس قانون کے تحت وہ نااہل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اور فواد چوہدری کے بیانے میں کوئی فرق نہیں ہے ،میرے اور فواد چوہدری کے بیانیے میں فرق سے متعلق باتیں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں ۔