چترال،20 اپریل(اے پی پی):ضلع اپر چترال کے تیس بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولوں کے استانیوں نے اپنے مطالبات کے حق میں ایک پر امن مظاہرہ اور واک کیا۔ان استانیوں کا کہنا ہے کہ وہ 1996 سے وفاقی حکومت کے تحت ان سکولوں میں نہایت کم تنخواہ پر پانچویں جماعت تک بچوں کو سبق پڑھاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جون 2021 کو یہ پراجیکٹ صوبائی حکومت کے حوالہ ہوا اور صوبائی حکومت نے اسے مزید ایک اور پراجیکٹ ایلیمنٹری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے حوالہ کیا۔انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں ایسے 1200 سکول ہیں جن میں صرف ایک استانی پانچویں جماعت تک بچوں اور بچیوں کو پڑھاتی ہے جبکہ چترال کے دونوں اضلاع میں ایسے سکولوں کی تعداد تقریباً 96 ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایلیمنٹری ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے گزشتہ تصدیق میں بہت سارے سکولوں کو بند دکھایا ہے حالانکہ وہ سکول اب بھی کھلے ہیں اور اس میں بچے بھی پڑھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ EEF والے ان سے ایک معاہدہ پر دستخط لینا چاہتے ہیں جس میں یہ لکھا گیا ہے کہ ہم اپنے حق کیلئے نہ تو آواز اٹھاسکتی ہیں اور نہ عدالت سے رجوع کرسکتی ہیں یہ سراسر بے انصافی ہے اور ہماری 23 سال سروس بھی اس میں مدغم یعنی شمار نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ اس ظالمانہ معاہدہ پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے ہماری تنخواہیں پچھلے 16مہینوں سے بند ہیں۔
ان استانیوں نے ڈی سی آفس تک واک بھی کی اور ڈپٹی کمشنر سے کامیاب مذاکرات کرنے کے بعد اپنا احتجاج ختم کیا۔ضلع اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر منظور احمد آفریدی نے ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ تعلیم سے بات کرنے کے بعد ان کو یقین دہانی کرائی کہ ان کا مسئلہ دو ہفتوں میں حل ہوگا۔ڈپٹی کمشنرکے ساتھ مذاکرات اور ان کی یقین دہانی پر ان استانیوں نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
احتجاجی استانیوں کا صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ان کو پچھلے سولہ مہینوں کی تنخواہ دی جائے اور ان کی ملازمت کو مستقل کرتے ہوئے ان سکولوں کو بند ہونے سے بچایا جائے جس کی بندش سے سینکڑوں نونہال اپنے بنیادی حق یعنی تعلیم سے محروم ہوجائیں گے۔