وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی یورپی یونین کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو

401

برسلز، 25 جون ( اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  یورپی یونین کے اجلاس  کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان کسی قسم کی تنہائی کا شکار ہے۔ میرا یہاں آنا ، یورپین یونین کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنا اور یورپی یونین کے ساتھ نیا اسٹریٹجک پلان کا طے ہونا اس بات کا مظہر ہے کہ ہماری انگیجمنٹ بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیں تنہائی کا شکار کرنا چاہتا ہے مگر آج جو ہوا وہ سب اس کے برعکس ہے۔ہم نے پورپی یونین کے اجلاس میں وہ ٹھوس اقدامات گنوائے جو پاکستان کر رہا ہے اور سب اراکین نے بھی محسوس کیا کہ پاکستان مخلصانہ کاوشیں کر رہا ہے۔پاکستان کو آج جن اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے وہ پچھلے دس ماہ کا پیدا کردہ نہیں ہے یہ کئی دہائیوں کی کوتاہیاں ہیں جو ہمیں ورثے میں ملی ہیں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں دیرپا اقدامات کرنا ہوں گےان دیرپا اقدامات کیلئے جتنی سیاسی پارٹیاں ساتھ ہونگی اور جتنا اتفاقِ رائے ہوگا اتنا بہتر ہو گا۔معیشت کا بہتر ہونا اور چیز ہے اور اپنے کیے کا جوابدہ ہونا اور چیز ہے ان دونوں کو کنفیوز نہ کیا جائے-معیشت کی بہتری کے لیے ہم سب کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن معیشت کا سہارا لے کر احتساب سے فرار اختیار کرنا ایک دوسری چیز ہے۔اپوزیشن اسمبلی کے اندر اور باہر جو شور شرابہ کر رہی ہے اس کا مقصد میثاق معیشت نہیں ہے بلکہ احتساب سے نجات ہے۔ہندوستان ابھی تک بات چیت کے موڈ میں نہیں ہے انہوں نے جو انتہائی پوزیشن لے رکھی ہے میں سمجھتا ہوں کہ ہندوستان کو ابھی وقت درکار ہے۔

 وزیر خارجہ کا کہناتھا کہ پورپی ممالک سے اس پر بھی بات چیت ہوئی ہے کہ جی ایس پی پلس کا حصول ہمارے لئے کس قدر ضروری ہے اور میں ان  کی سپورٹ  پر ان کا شکر گزار ہوں۔بلیک لسٹنگ کے حوالے سے جرمنی ، فرانس اور برطانیہ سمیت بہت سے یورپی دوست ممالک بھی یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ مثبت اور ٹھوس ہیں لہذا وہ پاکستان کی بلیک لسٹنگ کے حق میں نہیں ہیں۔

میں نے یورپی یونین کے اجلاس میں واضح کیا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے آزادی ء اظہار رائے کا احترام کیا جاتا ہے جبکہ سرحد کی دوسری طرف ،مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اس پر ازسرنو غور کرنا ہو گا۔افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان کا کردار سب کے سامنے ہے جس کا اعتراف امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسیڈر زلمے خلیل زاد پاکستان کے مصالحانہ کردار کا اعتراف کر چکے ہیں۔پاکستان چاہتا ہے کہ تمام  تنازعات کا حل، مروجہ سفارتی طریقہ کار کے ذریعے ہو  اورکشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

 وی این ایس، برسلز