بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے وزیراعظم عمران خان کو رپورٹ پیش کی ہے،ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی قاسم خان سوری

102

کوئٹہ 23 ستمبر (اے پی پی ):کوئٹہ پریس کلب کے پچاس سال مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبا ت کے سلسلے میں منعقدہ مجلس مذاکرہ بعنوان قومی وبلوچستان اسمبلی کی نشستوںمیں اضافہ سے متعلق تقریب میں پریس کلب کے صدر رضا الرحمن ، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری سردار رشید خان ناصر ، نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جان بلیدی ، بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری شبیر احمد ، ہزارہ ڈیموکریٹ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رکن صوبائی اسمبلی قادر نائل ور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی اور قومی اسمبلی میں بلوچستان کی سیٹوں کے اضافے کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کی تمام سیاسی پارٹیوں کو اس ضمن میں ایک پیج پر مشترکہ موقف اپنانا ہوگا۔ سینیٹ سے بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کا بل منظور ہونے کے بعد جب قومی اسمبلی میں پیش ہو گا تو پاکستان تحریک انصاف اورہماری اتحادی کی جماعتیں اس کی حمایت کرےں گی۔ کوئٹہ اورصوبے کے دورافتادہ علاقوں میںاپنے فرائض منصبی سرانجام دینے والے صحافیوں کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، وفاقی وزراءاسد عمر اور زبیدہ جلال کے ہمراہ جنوبی بلوچستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے وہاں کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے وزیراعظم عمران خان کو رپورٹ پیش کی ہے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے دو سالہ دور میں قومی اسمبلی سے 54 بلز منظور کروائے ہیں، جن میں عورت کو جائیداد میں حصہ دینے ، منی لانڈرنگ کی روک تھام، زینب الرٹ بل اور انسانی حقوق کے متعلق دیگر بلز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ کے ٹینڈر ژوب تاکچلاک ہو چکے ہیں اور جلد ہی اس اہم شاہراہ کی تعمیر شروع کر دی جائے گی۔ قاسم خان سوری نے کوئٹہ پریس کلب کے پچاس سال مکمل ہونے پر صدر پریس کلب اور تمام عہدیداران وممبران کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ہمیںبلوچستان کے گزشتہ بیس سال کے دوران اپنے فرائض منصبی کے دوران جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے ، قومی اسمبلی میں اپنے حلقہ انتخاب کوئٹہ سمیت صوبے بھر کے مسائل کا مقدمہ بھرپور انداز میںلڑ رہا ہوں۔انہوںنے کہا کہ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشستیں کم ہونے وجہ سے اب تک ہمارے صوبے سے صرف ایک ہی وزیراعظم منتخب ہوا ہے آج کے مجلس مذاکرہ میں تمام پارٹیوں رہنماؤں نے جو تقاریر کی ہیں وہ میرے دل کی آواز ہے،میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کی آواز بن کر قومی اسمبلی میں ان کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑ سکوں۔