اپوزیشن کو اعتماد میں لےکر چلنا چاہتے ہیں، 2023 کے انتخابات اصلاحات کے بعد ہونگے؛ چوہدری فواد حسین

12

اسلام آباد،19ستمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ الیکشن  اصلاحات کے  متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لےکر چلنا چاہتے ہیں، 2023 کے انتخابات اصلاحات کے بعد ہونگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن زندگی میں اپنے پائوں سے آگے دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا بل اپوزیشن نے دیکھا نہیں، یہ خود دھرنے میں جا کر بیٹھ گئے، پھر انہیں اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب میڈیا تنظیمیں حکومت کے ساتھ جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنانے پر رضامند ہو گئیں، اس کے بعد ان کی کیا حیثیت رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہر وہ کام جو حکومت نے کرنا ہے یہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ پارلیمانی جمہوریت میں ہمیشہ حکومت اور اپوزیشن کو کچھ باتوں پر اپنی سوچ بڑی کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 49 اصلاحات پیش کی ہیں، اگر انہیں یہ ریفارمز پسند نہیں تو یہ اپنی اصلاحات لے آئیں، ہم ان پر بات کرلیتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کا ہر شخص اس بات پر متفق ہے کہ ملک میں موجودہ انتخابی نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ جب ہم اصلاحات کرنے جا رہے ہیں تو یہ ہر قدم پر روڑے اٹکا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر اپوزیشن انتہائی نالائق بچوں پر مشتمل ہے جنہوں نے زندگی میں اپنی کلاس میں کبھی کوئی کام نہیں کیا ہوتا اور اس کے بعد مہتمم سے مل کر امتحان پاس کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ 2016ءسے پاکستان تحریک انصاف الیکٹرانک ووٹنگ مشینز اور انتخابی اصلاحات کی حمایت کر رہی ہے، اب ہم عمل درآمد کی طرف جا رہے ہیں، اس پر اپوزیشن جو ترامیم چاہتی ہے وہ ہمیں بتائے، مشین میں کوئی کمی ہے تو اس کا بھی بتائے لیکن میں نہ مانوں کی رٹ درست نہیں، اس سے پاکستان میں جمہوریت پر عوام کا اعتبار کمزور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صاف شفاف انتخابات کے لئے بنیادی جدوجہد کی، 2016ءمیں چار حلقے کھولنے کا کہا گیا، ایک جوڈیشل کمیشن بنا، یہ حلقے کھولے گئے تو پتہ چلا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں کبھی کسی سیاسی پارٹی نے حکومت میں رہتے ہوئے اصلاحات کی بات نہیں کی، ہمیشہ اپوزیشن ایسی باتیں کرتی رہی ہے لیکن پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں رہتے ہوئے اصلاحات کی بات کر رہی ہے لیکن اپوزیشن کہتی ہے کہ ہمیں موجودہ نظام بھی نہیں چاہئے اور کیا کرنا ہے وہ بھی انہیں معلوم نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اپنے آپ کو تنازعات سے الگ کریں، یہ ان کے عہدہ کے منافی ہے۔

 چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آئندہ انتخابات غیر جانبدارانہ، غیر متنازعہ اور شفاف ہوں، اس بات پر ضد کرنا کہ ہم پچھلے انتخابی نظام کو جاری رکھیں گے، غیر مناسب ہے، اس کے نتیجے میں ہمارے ہاں صاف شفاف انتخابات کا تصور متاثر ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2023ءکے انتخابات کے بارے میں فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں۔ الیکشن کمیشن کے تمام ممبران ہمارے لئے محترم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے مفاد میں صاف، شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کرانا ضروری ہے۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ انتخابات کے لئے ہر وقت تیار رہے، الیکشن کمیشن میں دو ممبران کی نامزدگی ہونی ہے، جب یہ دو نئے ممبر آ جائیں گے تو الیکشن کمیشن مکمل ہوگا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر چلنا چاہتے ہیں، ملک میں انتخابات اسی صورت بہتر ہو سکتے ہیں جب اپوزیشن اور حکومت اس معاملہ پر ایک پیج پر ہوں گے۔ اپوزیشن اور حکومت کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ آئندہ انتخابات کس طرح ہونے چاہئیں اس کے لئے اپوزیشن کو اپنے مقدمات سے آگے بڑھ کر کوئی بات کرنا ہوگی۔ 2023ءکے انتخابات اصلاحات کے بعد ہی ممکن ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے سنجیدہ لوگ آگے آئیں، اپنی قیادت کو احساس دلائیں کہ انتخابی اصلاحات الیکشن کے لئے ضروری ہیں۔