پاکستان افغانستان میں امریکی جنگ کا حصہ بنا ،  امریکہ نے پاکستان میں 480 ڈرون حملے کیے ،   وزیراعظم عمران خان کا ”سی این این” کو انٹرویو

20

 

اسلام آباد۔15ستمبر  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان اس وقت تاریخ کے مشکل دوراہے پر ہے، موجودہ افغان حکومت عالمی برادری سے تعاون و مدد  اور قبولیت کی خواہاں ہے،  افغان عوام کی تاریخ ہے کہ انہوں نے کبھی کسی کٹھ پتلی حکومت کو قبول نہیں کیا اور نہ ہی افغانستان کو باہر بیٹھ کر کنٹرول کیا جا سکتا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے، پاکستان کسی اور کی جنگ لڑنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہم امریکہ کے ساتھ ویسے ہی تعلقات چاہتے ہیں جیسے اس کے بھارت کے ساتھ ہیں، افغانستان میں افراتفری سے پاکستان کو دہشت گردی اور مزید پناہ گزینوں کی پریشانی ہے۔

بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این” کو انٹرویو دیتے   وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کا اتحادی بننے پر پاکستان کے خلاف کم و بیش 50  عسکریت پسند گروہ حملے کر رہے تھے، اس سب کچھ کے باوجود امریکہ نے بھی پاکستان پر 480 ڈرون حملے کئے، شاید ہی کبھی ایسا ہوا ہو کہ کسی ملک نے اپنے اتحادی ملک پر حملے کئے ہوں۔ وزیراعظم نے پاک سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاک۔افغان سرحد پر ڈرون طیاروں سے سخت نگرانی کی جاتی رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں دوسروں کی جنگ لڑ کر اپنے ملک کو تباہ کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا،  بطور وزیراعظم میری ذمہ داری اپنے ملک کے لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔

فاروق