حکومت  کیجانب سے 8ارب روپے کی سبسڈی   کسانوں و کاشتکاروں کو مہیا کی جائیگی؛ وفاقی وزیر سید فخر امام

229

ملتان، 31 اکتوبر (اے پی پی ): وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی معیشت کاکل عنصر ہمارے کسان ہیں، پاکستان میں کسان اور زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، حکومت   نے 8ارب روپے کی مالیت کی سبسڈی مختص کر دی ہے جو کہ کسانوں و کاشتکاروں کو مہیا کی جائیگی۔

ان خیالات کا  اظہار   انہوں  نے   ایم این ایس زرعی یونیورسٹی اور فاطمہ گروپ  کے زیر اہتمام ایک روزہ  سرسبزکسان کنونشن بعنوان  “پیداواری مہم برائے گندم”  سے خطاب میں  کیا ۔ سیمینار کروانے کا مقصد پنجاب اور دیگر اضلاع کے کسانوں و کاشتکاروں میں جدید طرز سے گندم کی کاشت کر کے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کی آگاہی فراہم کی گئی۔

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام شاہ  نے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ  کسانوں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ان کی بہتر خدمات کے حصول کیلئے پرائیویٹ اور پبلک سیکٹرز کو   چاہیے کہ کسانوں تک مفت سروسز دی جائیں اور صحت مند بیج کی فراہمی کسانوں تک یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے  کہاکہ زرعی یونیورسٹی ملتان گندم پر بہت اچھا کام کر رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئے ہیں لہذا یونیورسٹی سے امید کی جا رہی ہے کہ ان کے بنائے ہوئے ہائیبرڈ بیج کسانوں و کاشتکاروں کیلئے فائدہ مند ثابت ہونگے۔

 سر سبز کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی  وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی نے کہاکہ ملکی معیشت میں زراعت کا کردار نمایاں ہے، اس لیے ہمیں ملکر جدید طریقہ کاشت کو اپنا کر زراعت کو کامیاب کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تغیرات حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے گندم کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کو چاہیے کو وہ درست بیج کا انتخاب کریں اور فصل کو وقت کے مطابق پانی، کھادیں اور اسپرے کریں۔  انہوں نے   زرعی جامعہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہاکہ دور حاضر کے جدید پیداواری منصوبوں کو کسانوں تک پہنچانے میں زرعی یونیورسٹی قلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔

 وائس چانسلر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہاکہ سر سبز کسان کنونشن کا انعقاد خوش آئند اقدام ہے، جامعہ ہمیشہ سے کسان کی فلاح و بہبود کیلئے ہر ممکنہ کوشش کرتی آئی ہے اور مستقبل قریب میں بھی یہ سلسلہ جاری و ساری رکھے گی۔انہوں نے کہاکہ گندم فیلڈ ڈے اور کسان کنونشن جیسے پروگرام وقت کی اہم ضرورت ہیں تا کہ ہم اپنے کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق سے متعارف کروا سکیں۔انہوں نے کہاکہ اس کنونشن سے کسانوں کو جدید طریقہ کاشت سے روشناس کروایا جا ئیگااوراس پروگرام کو کروانے کا مقصد گندم کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ زرعی گندم کی میکانائیزیشن  کے لیے نمایاں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہائبرڈ گندم اور موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کرنے والی گندم مستقبل کی اہم ضرورت ہے جبکہ موسمی تغیرات کے سوائل ہیلتھ پر منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے جدید بائیو ٹیکنالوجی اور ہابرڈ گندم متعارف کروانے جا رہی ہے۔

  کسان کنونشن فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی کے تکنیکی خدمات کے شعبے کے سربراہ نصیر اللہ خان نے پنجاب میں گندم کی پیداوار میں اضافے کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا اور زرعی یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ کا پروگرام کے انعقاد میں تعاون کیلئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کاشتکاروں  کو سرسبز این پی اور کین گوارا کے متوازن استعمال کے ذریعے روایتی کھادوں کے مقابلے میں دس فیصد سے بھی زیادہ اضافی پیداوار حاصل کرنے کے بارے میں آگاہی دی اور اس سلسلے میں مٹی کے تجزیے کے مطابق سرسبز کھادوں کے استعمال کے راہنما اصولوں کی افادیت پہ روشنی ڈالی۔

کسان کنونشن میں ملکی زراعت میں کسان کے کر دار کو اجاگر کیا گیا۔ ملکی زراعت کو درپیش مسائل اور ان کے ممکنہ حل کیلئے سفارشات مرتب کی گئیں۔ اس موقع پر   عمران حمید فاطمہ فرٹیلائز،ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹنشن پنجاب ڈاکٹر انجم علی بٹر، ڈی جی ریسرچ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی، ایڈشنل سیکرٹری ٹاسک فورس بارک اللہ،ڈائریکٹر ایگر یکلچر ایکسنٹشن شہزاد صابر، چیئر مین کسان اتحاد خالد کھوکھر، آصف مجید، شفیق پتافی، ڈاکٹر شفقت سعید، ڈاکٹر عرفان بیگ، ڈاکٹر ذولفقار علی، مبشر مہدی، ڈاکٹر آصف رضا، ڈاکٹر ذولقرنین سمیت دیگر فیکلٹی،سٹاف اور کسانوں اور کاشتکاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔