عمران خان شہباز گل کی عیادت کی آڑ میں ایک مرتبہ پھر جتھے کے ساتھ حملہ آور ہونے جارہے ہیں ، قومی اداروں کو غیر آئینی کام پر مجبور کرنا بہت بڑا جرم ہے ، قمر الزمان کائرہ کی پریس کانفرنس

3

اسلام آباد۔19اگست  (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان شہباز گل کی عیادت کی آڑ میں ایک مرتبہ پھر جتھے کے ساتھ حملہ آور ہونے جارہے ہیں ، عمران خان اپنے کیے ہوئے جرائم کو چھپانے کے لئے اداروں پر حملہ آور ہیں ،عمران خان سے ایف آئی اے ،نیب یا کوئی بھی تحقیقاتی ادارہ سوال کرے تو وہ ادارہ غلط ہوجاتا ہے ،عمران خان کی جانب سے فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت ،قومی اداروں کو غیر آئینی کام پر مجبور کرنا بہت بڑا جرم ہے ،یہ شہباز گل سے بڑا کیس بنتا ہے ،نواز شریف اور آصف علی زرداری نے  جوغیر ملکی تحائف حاصل کیے وہ آج بھی استعمال کر رہے ہیں لیکن عمران خان نے یہ تحائف فروخت کر کے جرم کیا ہے ۔وہ جمعہ کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ قمر الزمان قائرہ نے کہا کہ پہلے پاکستان کے آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا اس میں اس وقت کے وزیراعظم ،سپیکر ،ڈپٹی سپیکر شامل تھے ،اس کے بعد ایک بیانیہ بنایا کہ میرے خلاف سازش ہوئی ، ایک الوادعی پارٹی میں امریکی عہدیدارنے دھمکی دی کہ عمران خان کو ہٹا دو   ورنہ تعلقات خراب ہوجائیں گے،  یہ کمال کی سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  عمران خان کبھی جان کے خطرہ کا بیانیہ بناتے ہیں تو  کبھی دو نہیں ایک پاکستان کا  نعرہ لگایا جب اپنی باری آئی تو پراسرار خاموشی اختیار کر لی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں لوگوں کی گرفتاری کا پہلے کہا جاتا تھا اور گرفتاری بعد میں ہوتی رہی  لیکن ہمارے دور میں ایسا کبھی نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ایف آئی اے ،نیب یا کوئی بھی تحقیقاتی ادارہ سوال کرے تو وہ ادارہ غلط ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعوان نے بتایا کہ عمران خان ریلی کی قیادت کرتے ہوئے شہباز گل کی عیادت کے لئے ہسپتال جائیں گے ، کیا ماضی میں ایسی کوئی مثال ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان فوج سے کہتے ہیں کہ غیر جابنداری ختم کرتے ہوئے  اس حکومت کا خاتمہ کرے ، فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت انتہائی خوفناک بات ہے ۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ  عمران خان کہتے ہیں کہ میرے دور میں نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھی تو پھر کیسے آپکے وزرا تک پہلے گرفتار ی کی اطلاع ملتی تھی اوربہت پہلے بتادیا جاتا کہ فلاں شخص گرفتار ہونے والا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے عمران خان سے کوئی این آر او نہیں مانگا، آج پی ٹی آئی دور کے شاخسانے کو قوم بھگت رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیب کو انتقامی کارروائیوں کے لئے کھل کر استعمال کیا جاتا رہا  دوسری جانب بیوروکریسی کو بھی ایسے ہی استعمال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان باقی سیاستدانوں پر پیسے باہر بھجوانے کا الزام لگاتے رہے لیکن فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں ثابت ہوگیا کہ بیرون ممالک سے فنڈنگ ہوئی ہے، ہمارا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ بشیر میمن کو طلب کر کے عارف نقوی معاملے میں عمران خان پر کیس قائم کریں ، منی لانڈرنگ کا یہ اعلی ترین نمونہ ہے ، جو پاکستان اور امریکہ کو مطلوب ہے عمران خان ان کے وکیل بنے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے کیے   جرم کو چھپانے کے لئے اداروں پر حملہ آور ہیں ،عمران خان کو پتہ تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں مال بنایا ہوا ہے جب تک حکم امتناہی ملتے رہے تو اس پر خوش تھے جب اپنے لگائے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ دیا تو وہ آدمی خراب بن گیا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کیا جرم کیا ہے جو عمران خان اتنے خلاف ہوگئے ، کیا ڈسکہ الیکشن کے معاملے پر آپ کو تکلیف ہے ۔