پاکستان کی بھرپور سفارتی کوششوں نے15 مارچ کو ’اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن‘ کے طور پر منانے میں اہم کردار ادا کیا؛ سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود

5

اسلام آباد،15مارچ  (اے پی پی):سابق سیکرٹری خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سہیل محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کی بھرپور سفارتی کوششوں نے گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد کے ذریعے 15 مارچ کو ’اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن‘ کے طور پر منانے میں اہم کردار ادا کیا۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں سینٹر فار سٹریٹجک پرسپیکٹیو کے زیر اہتمام ”اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن“ کی مناسبت سے ایک گول میز مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ رضوان سعید شیخ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ اور جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے خلیل ہاشمی نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

 سہیل محمود نے کہا کہ اسلام فوبیا کا ارتقاءایک مظہر کے طور پر ہے جس میں اسلام کی مقدس ترین شخصیات کی توہین، قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے خلاف منظم سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز شامل ہے۔ انہوں نے بھارت میں ہندو انتہا پسندی اور مسلم مخالف جذبات کو بڑھانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ امتیازی قانون سازی اور پالیسیوں پر منتج ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اس عالمی دن کی یاد میں دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے بارے میں بیداری پیدا ہوگی اور اس خطرناک رجحان سے نمٹنے کے عزم کو تقویت ملے گی۔

سفیر خلیل ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامو فوبیا کے محرکات اور مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانا 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملوں کی پیش گوئی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی مختلف رپورٹس میں ان تعصبات اور حملوں کو اجاگر کیا گیا ہے جن کا مسلم کمیونٹی کو دنیا بھر میں روزانہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعصب میڈیا سے اس کو تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کئی سالوں سے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر اس مسئلہ اور اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن‘ کے طور پر منانے سے مسلم کمیونٹی کے حوالے سے اصولی فریم ورک میں تبدیلی آئے گی۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ او آئی سی اقوام متحدہ کی جانب سے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر منانے کی کامیابی کو سراہتا ہے، یہ دن مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے خطرے کے بارے میں ایک مسلسل یاد دہانی کے طور پر کام کرے گا اور یہ بین الاقوامی برادری کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ زینو فوبیا سے لڑنے اور بین المذاہب ہم آہنگی، مختلف مذاہب کے درمیان پرامن بقائے باہمی، رواداری، افہام و تفہیم کی اقدار کو فروغ دینے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرے۔

یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی سینٹر فار مسلم سٹیٹس اینڈ سوسائٹیز کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ یاسمین نے کہا کہ اسلامو فوبیا ایک غلط احساس کی نمائندگی کرتا ہے کہ مسلمان نظام سے باہر ہیں اور ان کے حقوق کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے بہتر باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے اور اسلامو فوبک رویوں کا مقابلہ کرنے کے لیے “شراکت داری” بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

 ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ رضوان سعید شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامو فوبیا بہت خطرناک چیز ہے، اسلام کا خوف جان بوجھ کر پیدا کیا گیا ہے اور اس کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد کو اسلامو فوبیا اور دیگر تمام قسم کے مذہبی امتیاز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرنا چاہیے اور اس کے لیے ریاستوں کو قانونی رکاوٹیں تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

 چیئرمین آئی ایس ایس آئی سفیر خالد محمود نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ اسلامو فوبیا کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور مسلم کمیونٹی کو اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید برآں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام مذاہب کے احترام اور بین المذاہب ہم آہنگی کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔