وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کااعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس

0

کوئٹہ، 25 مارچ (اے پی پی):وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس میں مختلف کیڈرز کے دو ہزار عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی اور غیر فعال اسکولوں کی فعالیت اور تدریسی اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ کیا گیا ۔

پیر کو یہاں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقدہ اجلاس میں بلوچستان کی شرح تعلیم میں اضافے، اساتذہ کی حاضری، بنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت سرکاری تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل و مشکلات کا جائزہ لیا گیا اور مجموعی صورتحال و کارکردگی کو بہتر بنانے سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں رکن بلوچستان اسمبلی میر ظہور احمد بلیدی ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی عبدالصبور کاکڑ، پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر عمران زرکون، اسپیشل سیکرٹری اسفندیار بلوچ، سیکرٹری تعلیم صالح محمد ناصر ، سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان دو ماہ کے اندر اندر نشاندہی کردہ عادی غیر حاضر ٹیچرز کی برطرفی کی کارروائی مکمل کریں گے، سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کیلئے اسکولوں میں مرحلہ وار بائیو میٹرک سسٹم نصب ہوگا جس کو متعلقہ تعلیمی ادارے کا سربراہ ہر صورت بحال رکھے گا ،بائیو میٹرک سسٹم میں کسی بھی قسم کی خرابی کا ذمہ دار اسکول سربراہ ہوگا ابتدائی طور پر بائیو میٹرک کے اس پائلٹ پروجیکٹ کی شروعات ضلع ڈیرہ بگٹی اور ضلع موسیٰ خیل سے کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مقامی تعلیمی افسران کو جوابدہ اوراساتذہ کو ڈیوٹی کا پابند بنانے کے لئے مقامی بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بھی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپس میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم سے ہی آنے والی نسلوں کا روشن مستقبل وابستہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس میں واضح کیا کہ محکمہ تعلیم کو ہر قسم کی غیر ضروری مداخلت سے پاک کیا جائے گا افسران اور تدریسی سربراہان کی تقرری میرٹ پر ہوگی ،کوئی سیاسی دبائوخاطر میں نہیں لایا جائے گا تاہم اب سیکرٹری سے لیکر ایک ماتحت تک کو عملی کارکردگی دکھانی ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو سختی سے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ذاتی طور پر بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں کا اچانک دورہ کروں گا اگر کوئی بھی کوتاہی یا غیر حاضری پائی گئی تو کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

 میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ نان فنکشنل اسکولوں کی اصطلاح کو مزید واضح کرنا ہوگا غیر فعال اسکولوں سے مراد صرف وہ اسکول نہیں جہاں ٹیچرز ، سپورٹنگ اسٹاف یا بچے نہیں بلکہ نان فنکشنل میں ان اسکولوں کو بھی شمار کیا جائے جہاں ایس این ای کے مطابق آسامیاں بھی ہیں استاد اور ماتحت اسٹاف تنخواہیں بھی لے رہے ہیں تاہم اسکولز کی عمارتیں وڈیروں اور بااثر افراد کے نجی استعمال میں ہیں ۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دستیاب وقت میں ہم تمام خرابیاں درست کرنے کا دعویٰ نہیں کرتے لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ کم از کم درست سمت کا تعین ہی کردیا جائے اجلاس میں سیکرٹری تعلیم صالح محمد ناصر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں 80 ہزار سرکاری اساتذہ ہیں 7 ہزار سنگل روم اسکول ہیں مجموعی طور پر 3300 نان فنکشنل اسکولوں کی نشادہی ہوئی ہے، پانچ ہزار اٹیچ اساتذہ کو ان کی اصل جائے تعیناتیوں پر بھیج دیا گیا ہے جس کی بدولت 729 غیر فعال اسکولوں فعال ہوگئے ہیں تعلیمی اداروں کی بہتری کیلئے گلوبل پارٹنر شپ سے 23 ملین ڈالر کا پانچ سالہ معاہدہ بھی طے پاچکا ہے۔

 وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے محکمہ تعلیم کی جانب سے پیش کردہ اضافی مطالبات زر کو گورننس اینڈ مینجمنٹ کی بہتری سے مشروط کرتے ہوئے ہدایت کی کہ کارکردگی میں نمایاں بہتری کی صورت میں ہی مزید وسائل فراہم کئے جائیں گے۔