ملتان،22جون(اے پی پی): ڈائریکٹرمینگوریسرچ انسٹی ٹیوٹ عبدالغفارگریوال نے کہاہے کہ آموں کی آن لائن فروخت کے رجحان میں اضافہ نہ صرف کاشتکاروں کوفائدہ دے رہاہے بلکہ اس سے صارفین بھی معیاری اورصحت کے لئے مفید پھلوں تک رسائی حاصل کررہے ہیں۔ اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب شہری آ ن لائن آموں کے باغبانوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں اورآن لائن تجارت نے مڈل مین کاکردار ختم کردیاہے، اب صارفین کی باغات تک براہ راست رسائی ہے جہاں آموں کو ڈبوں میں بند کرکے براہ راست ان تک پہنچایاجاتاہے۔
انہوں نے کہاکہ آن لائن خریدوفروخت کے رجحان میں کورونا وائرس کے دوران اضافہ ہوا۔انہوں نے مزید بتایاکہ اس مرتبہ آموں کی معقول پیداوارہوئی ہے جوگزشتہ سال کے مقابلے میں 30سے 35فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا آموں کی برآمدکاہدف ایک لاکھ 60 ہزار ٹن ہے جوآئندہ چندروزمیں حاصل ہوجائے گا، آموں کے برآمدکنندگان کاتعلق کوئٹہ سے بھی ہے جوبراہ راست رابطہ کرکے اپنے پسندیدہ باغات سے آم حاصل کرتے ہیں۔ برآمدات میں اضافے کے لئے ایرانی سرحد 24 گھنٹے کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ آموں کی بہتراندازمیں ترسیل ہوسکے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ حکومت نے برآمدکنندگان کے لئے آموں کے کرائے بھی کم ہیں۔ماضی میں آموں کے چھوٹے ڈبے ہوائی اڈوں پرالگ سکین کئے جاتے تھے جس کے نتیجے میں پھلوں کی کلیئرنس میں وقت ضائع ہوتاتھا۔ انہوں نے کہاکہ اب حکومت نے بڑے سکینرنصب کرکے کلیئرنس میں آسانی کردی ہے۔اسی طرح آموں کی برآمدمیں دیگررکاوٹیں بھی دور کردی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو خوشی ہے کہ انہیں مقامی منڈی میں بھی آموں کی بہترقیمت مل رہی ہے۔ ماضی میں یہ خدشہ ہوتاتھاکہ بمپرپیداوارکے نتیجے میں معقول منافع حاصل نہیں ہوگا، حکومت کی بہتربرآمدی پالیسیوں کے نتیجے میں کاشتکاروں کو معقول رقم مل رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے نتیجے میں آم کے باغبانوں کامستقبل بہت روشن ہے، یہ راہداری جب مکمل طورپرفعال ہوجائے گی توآم کی برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اچھی بات یہ ہے کہ اب کاشتکاراپنے باغات پربھی توجہ دے رہے ہیں اورپیداوارمیں بہتری کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کررہے ہیں۔
آموں کے باغبانوں شاہد حمیداورابوبکرنے بتایاکہ آن لائن فروخت کے ذریعے ملک کے دوردراز علاقوں سے بھی صارفین آموں کی مختلف ورائٹیوں تک رسائی حاصل کررہے ہیں۔