زرعی شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرکے نہ صرف غذائی خود کفالت کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ اس سے تخفیف غربت اور برآمدی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا؛ وفاقی وزیر احسن اقبال

15

فیصل آباد،18فروری(اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی اولین ترجیح ہے، زرعی شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار  کر کے نہ صرف غذائی خود کفالت کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ اس  سے  تخفیف غربت اور برآمدی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، زرعی شعبہ میں جدید تحقیق،انفامیشن،ٹیکنالوجی کے استعمال سے فی ایکٹر پیدا وار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس کیلئے حکومت بھر پور کوشش کررہی ہے،  زرعی یونیورسٹی فیصل آباد  برصغیر کی اولین اور قدیم زرعی دانش گاہ ہونے کی بدولت ٹھوس  تحقیقات، کمیونٹی سروس اور کاشتکاروں کے مسائل کو حل کرتے ہوئے زرعی شعبے میں اصطلاحات کے لئے بھر پور کردار ادا کرے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے مرکز برائے اعلیٰ تعلیم آڈیٹوریم میں   ڈینز اور ڈائریکٹر زسے خطاب کے دوران کیا۔ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے زرعی مسائل کے بارے میں بریفنگ دی۔

 اس موقع  پر احسن اقبال نے کہا کہ علم پر مبنی معیشت کے حصول کے لیے جدید تحقیقات کو کاشتکاروں، اسٹیک ہولڈرز اور صنعت تک پہنچانا نا گزیرہے۔ انہوں نے کہا  کہ حکومت یونیورسٹیوں کے مابین تحقیق کا مقابلہ کرنے  کا عزم رکھتی ہے تا کہ ٹھوس تحقیقات کو فروغ دیتے ہوئے کاشتکاروں انڈسٹری اور معاشرے کے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

 احسن اقبال نے کہا کہ حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام نیشنل لیگ آف یونیورسٹی اور پریمیئر لیگ آف یونیورسٹیز کے قیام پر بھی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ پریمیئر لیگ کے تحت، پاکستان کی  اچھی کارکردگی دکھانے والی یونیورسٹیوں کو دنیا کی بہترین 100 جامعات کی فہرست میں مقام حاصل کرنے اور علمی معیشت کے لیے ایک محرک قوت بنانے کے لئے منتخب کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ملک مختلف زرعی اشیا ءکی پیداوار میں عالمی سطح پر نمایاں مقام رکھتاہے لیکن بد قسمتی سے زرعی چیلنجز اور روایتی طریق کاشت نے ہماری فی ایکڑ پیداوار کو محدود  کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زراعت کو بہت نقصان پہنچا ہے اور ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کو متعارف کروانا ہو گا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا کہ ہماری زرعی اجناس برآمد کے لیے موزوں عالمی ریگولیٹری فریم ورک سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ انہوں نے کہا کہ مضر صحت زرعی  کیڑے مار ادویات کے زیادہ استعمال کی وجہ سے پھل اور سبزیاں اپنی افادیت کھو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آبادایم آر ایل لیب کے قیام کے لئے تجویز تیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کا پانچواں بڑا دودھ پیدا کرنے  والے ممالک  میں  ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ اہم اپنی ڈیری پراڈکٹ میں ویلیو ایڈیشن کو یقینی بناتے ہوئے اربوں روپے کا زرِ مبادلہ کما سکتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ زراعت کے   شعبے  کو  مختلف چیلنجز کا سامنا  ہے جن میں پانی کی کمی، ٹیکنالوجی،  فی ایکڑ پیداوار میں کمی ،  موسمیاتی تبدیلیاں وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیوٹیک، ڈیٹا سائنٹسٹ اور اختراعات، جدید رجحانات کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، انہوں نے ملکی سطح پر فلوری کلچر کو بھی فروغ دینے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان سنگین  معاشی بحران کا شکار ہے اور اس کی وجہ گزشتہ چار  برسوں  میں سابقہ حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں۔

 احسن اقبال  نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 2013سے 2018 کے درمیان ہونے والی ترقی کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے گزشتہ دور حکومت کے دوران 11ہزار میگاواٹ بجلی صرف 4 سال میں پیداہوئی جبکہ پاکستان کی 67سالہ تاریخ میں 18 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی جبکہ اسی دور حکومت میں تین  برسوں  میں صرف سی پیک کے منصوبے پر 29ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ 2 ہزار کلومیٹر موٹر وے تعمیر کی گئی جس سے پاکستان کی ترقی کا سفر عروج کی طرف گامزن ہوا۔

وفاقی  وزیر نے کہا کہ ترقی کے سفر کا تسلسل ایک انجینئرڈ حکومت کے مسلط کئے جانے سے تباہی کے سفر میں تبدیل ہوگیا اور اس حکومت نے گالی گلوچ کے کلچر کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018 تک ہمارا ملک گندم،کپاس اور چینی میں خودکفیل تھا۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں جدید تحقیق،انفامیشن،ٹیکنالوجی کے استعمال سے فی ایکٹر پیدا وار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس کیلئے حکومت بھر پور کوشش کررہی ہے۔

 اس  موقع پر اظہار  خیال  کر تے  ہوئے زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ یونیورسٹی گندم اور سویا بین کی پیداوار میں اضافے اور غذائی تحفظ کے حوالے سے پیش رفت کررہی ہے جو کہ فی ایکڑ پیداوار کو یقینی بنا تے ہوئے سنہری باب مرتب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے گندم کی اعلیٰ اقسام پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سیڈ پراجیکٹ بیج کے مسئلے کو حل کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے پنجاب کی زرعی زوننگ تیار کی ہے۔

 پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے مزید کہا کہ مکئی کی طرح گندم میں بھی تکنیکی ترقی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر پریسئن ایگریکلچر اور زراعت کے میدان میں ڈرون کے استعمال کے مجوزے کو حتمی شکل جلد دی جانی چاہئے۔

بعد ازاں انہوں نے سویا بین اور گندم کے تجربات کا دورہ کیا اور جناح ہال کا افتتاح  بھی کیا۔