وزیر اعظم نے 12 سو ارب کا پیکیج پورے پاکستان کے لیے دیا ہے؛ فردوس شمیم نقوی ، حلیم عادل شیخ کی پریس کانفرنس

181

کراچی، 30 مارچ (اے پی پی):قائد حزب اختلاف سندھ فردوس شمیم نقوی اور پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر طبقے کو سہولت دی ہے، وزیر اعظم نے 12 سو ارب کا پیکیج پورے پاکستان کے لیے دیا ہے، وفاقی حکومت نے 26 ارب کا کے الیکٹرک کو رلیف پیکیج بھی دیا، کراچی سمیت پوری سندھ میں بجلی کی فراہمی بلا تعطل جاری ہے، سندھ حکومت نے کے الیکٹرک کی واجب الادا بقایاجات تک ادا نہیں کئے، لاک ڈاﺅن کو 10 دن ہونے کو ہیں لیکن عوام کو ایک دانا گندم کا نہیں دیا گیا اس وقت بھوک کی موت کو روکنے کی ضرورت ہے، بھوک اور افراتفری جو پھیل رہی ہے وہ خطرناک ہے، 15 دن گزر جائیں گے سندھ کی عوام کو پیسے نہیں ملیں گے تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کے پاس پی پی اے نہیں ہے، این نائنٹی فائیو ماسک کہاں ہے صحافیوں کوتو دے دو، آن لائن فروخت ہورہے ہیں، وینٹی لیٹرز کا بتایا جائے آئسولیشن سینٹر کی تفصیلات دی جائیں۔

 فردوس شمیم نقوی کی رہائش گاہ پر پیر کو  مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر پریس کانفرنس میں صحافیوں کو مدعو نہیں کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ تافتان میں کوتاہی کرنے والوں کے خلاف وزیر اعظم کاروائی کریں،جن سیاستدانوں نے اپنے رشتہ داروں کو نکالا ان کا نام سامنے لایا جائے، جنگل میں غلطی ہوئی ہم پر قائرہ جیسے لوگ چڑھ گئے، لیکن سکھر تو شہر ہے وہاں پر کس کی غلطی ہے، اگر یہی حالات برقرار رہے تو سندھ میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے،لوگ بھوک سے شہروں میں لوٹ مارکرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی اپوزیشن ہیں ہم ساتھ چلنا چاہتے ہیں، مارکیٹنگ کے بجائے عوام کو راشن دیں، پورے سندھ کے اسپتالوں میں ٹیسٹ کی سہولیات مہیا کی جائیں، صوبے مین لاک ڈاﺅن میں صورتحال بہتر نہیں ہے اور صوبے کے لوگ پریشان ہوچکے ہیں، صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے،لوگوں کو نہیں پتہ کہ لاک ڈاﺅن کب تک رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے گھروں میں راشن کب اور کتنا پہنچے گا، سندھ حکومت نے کوئی بھی حکمت عملی نہیں بنائی ہے، 10 دن بعد بھی سندھ حکومت کے پاس اس کا جواب نہیں، لاک ڈاﺅن کے بعد ہم سے کوئی میٹنگ نہیں ہوئی، پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیے میرے رابطے ہوئے مگر کوئی مثبت جواب نہیں ملا، مراد علی شاہ بتائیں لاک ڈاﺅن کے حوالے سے کیا پالیسی ہے، اور کتنے دن تک لاک ڈان رہے گا۔ پی ٹی آئی کے رہنماﺅں نے کہا کہ سندھ میں دو لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں، 170 کروڑ لوگوں کی تنخواہ سے کاٹے گئے ، ایک کروڑ ایکسپو پر لگا، 58 کروڑ ڈی سیز کو دئیے، مراد علی شاہ نے کہا کہ اس صوبے کے اندر ایک کروڑ روزانہ اجرت والے لوگ ہیں، اگر یہ پیسے تقسیم کیے جائیں تو 58 روپے فی کس بنتے ہیں، کب سے کتنے پیسے کن لوگوں کو ملیں گے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے فون ہر وقت بجتے رہتے ہیں صرف بھوک کی آواز آرہی ہے، کورنٹائن کی سہولت ہر ضلع میں ہونی چاہیے، لوگ فون کررہے ہیں کہ ہم ہسپتال جاتے ہیں وہاں سے ہمیں واپس بھیجا جاتا ہے، کورنٹائن کی جو سہولت اس وقت موجود ہے اس کی تفصیلات مہیا کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو تمام جماعتوں کو آن بورڈ لینا چاہئیے، اگلے دو ہفتوں کی پالیسی عوام کے سامنے لائی جائے، ہم نے اپنے ملک کا بچا ﺅ لازمی کرنا ہے، لوگوں کی جانوں کی اہمیت ہے، بھوک و افلاس پھیلی تو کرائم بڑھ جائیں گے، لوگ ذہنی دباﺅ سے مرنا شروع نہ ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 بجے کے بعد دکانوں کی بندش ظالمانہ فیصلہ ہے، میڈیکل اسٹور 24 گھنٹے کھولے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک ٹیسٹنگ کا عمل بھی شروع نہیں ہوسکا، چائنہ سے اب تو کٹس بھی آچکی ہیں،140 ارب صحت کا بجٹ ہے لیکن لوگوں کے ٹیسٹ تک نہیں ہورہے۔

اے پی پی /ڈیسسک/حامد