مسودہ جات کی تیاری اور معیاری قانون سازی کے طلباء کی استعداد کار میں آضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے: اسپیکر قومی اسمبلی

57

 اسلام آباد، 29 جنوری (اے پی پی )؛  اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ معیاری قانون سازی کے لئے دانشوروں اور تعلیمی اداروں کا تعاون ایک اھم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے پاس ہونے والی قانون سازی کے لئے مسودہ جات تیار کرنے کے مرحلے میں تحقیق اور تکنیکی مدد کی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا قانون کے تدریسی اداروں میں اختیاری کورس کی حیثیت سے قانون سازی کا پڑھایا جانا وفاقی اور صوبائی سطح پر قوانین کے مسودہ جات تیار کرنے کے عمل میں مدد فراہم کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور ایک منتق ریسرچ سنٹر کے مابین مفاہمت کی  ایک یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب میں کیا۔ مفاہمتی یاداشت پر سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین جبکہ منتق کی طرف سے اس کی چیف ایگزیکٹو آفیسر فرزانہ یعقوب نے دستخط کیے۔

 اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ دانشور طبقے اور پارلیمنٹ کے مابین تعاون سے عوامی مفاد میں قانون سازی کے لیے مدد ملے گی۔  انہوں نے منتق ریسرچ سنٹر کے تدوین پروگرام کے تحت قوانین کی ڈرافٹنگ اور ان مجوزہ قوانین پر ریسرچ پروگرام شروع کرنے کے قدم کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ قوانین کے مسودوں پر تحقیق اور جائزہ لاہور انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) اور کنیڈ یونیورسٹی کے لا اسکولوں میں اختیاری کورس کے طور پر پیش کیا جانا ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی تاریخ میں نوجوان طبقہ کے ذریعے معاشرے میں جمہوری اصولوں اور قانون سازی کو آگے بڑھانے کے لئے پہلی دفعہ موقعہ فراہم کیا گیا۔

 اس مفاہمتی یاداشت کے تحت قوانین کے مسودے، قانون سازی کا جائزہ اور معیاری قانون سازی کے لئے تحقیق کے لئے تعاون فراہم کرنا ہے۔ تدوین کے تحت اساتذہ کے نمائندے نے اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے قانون سازی کے لیے دانشور اور تحقیقی شعبہ کی شمولیت کے لیے ان کے اقدامات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔  انہوں نے یقین دلایا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز طلبا کو قوانین کے مسودوں کی تیاری اور ڈرافٹنگ کے بنیادی اصولوں کو سمجھنے کے لئے مکمل تعاون فراھم کریں گے۔  اسپیکر نے کہا اس پروگرام سے قوانین کی ڈرافٹنگ کے کیے قابل اور تربیت یافتہ ماہرین مہیا ہوں گے۔

 منتق سینٹر برائے ریسرچ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر فرزانہ یعقوب نے کہا کہ ملک میں قوانین کے معیاری ڈرافٹرز کی کمی ہے۔ انہوں نے دانشور طبقہ اور ماہرین تعلیم کی قانون سازی کے امور میں شامل کرنے کے لیے اسپیکر کے تعاون کو بھی سراہا۔ حامد علی شاہ ریٹائرڈ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بطور تدوین کور کمیٹی  کے سربراہ کہا کہ اس طرح کے کورسز میں تمام لاء اسکولوں کے طلبہ شامل ہوں گے تاکہ پارلیمنٹ سے پاس ہونے والی قانون سازی کو جامع بنایا جاسکے۔