چئیرمین ماوزے تنگ اور وزیر اعظم چوان لائی نے پاک چین تعلقات کو مضبوط بنانے میں تاریخی کردار ادا کیا,پاک چین تعلقات خطے میں امن و استحکام کے ضامن ہیں،وزیر خارجہ

63

اسلام آباد۔2مارچ  (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چئیرمین ماوزے تنگ اور وزیر اعظم چوان لائی نے پاک چین تعلقات کو مضبوط بنانے میں تاریخی کردار ادا کیا،پاک چین تعلقات خطے میں امن و استحکام کے ضامن ہیں۔چین نے پاکستان کے کلیدی سٹرٹیجک، معاشی اور ترقیاتی ترجیحات کے معاملات میں ہماری مدد کی ہے،قومی ترقی کے لئے سی پیک کے ناگزیر ہونے پر پاکستان میں مکمل سیاسی اتفاق رائے ہے۔یہ باتیں انہوں نے منگل کو پاک چین لازوال دوستی کے ستر سالہ جشن کے حوالے سے بیک وقت وزارت خارجہ پاکستان اور وزارتِ خارجہ چین میں منعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے (بذریعہ ویڈیو لنک) تقریب میں شرکت کی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 21 مئی 1951 کو شروع ہونیوالے دو طرفہ پاک چین دو طرفہ مثالی تعلقات کو 2021 میں ستر سال مکمل ہونے کو ہیں۔اس سلسلے میں دونوں ممالک اس لازوال دوستی کے ستر سالہ جشن کے حوالے سے مختلف تقاریب کا انعقاد کرتے رہیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرے لیے انتہائی مسرت کی بات ہے کہ میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے ہمراہ پاک چین لازوال دوستی کے ستر سالہ جشن کا افتتاح کر رہا ہوں۔پچھلے ستر سالوں میں پاک چین تعلقات، وسیع البنیاد طویل المدتی، سدا بہار سٹر ٹیجک  شراکت داری میں تبدیل ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات خطے میں امن و استحکام کے ضامن ہیں،ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے چین کی ریاست کو تسلیم کیا۔ چین نے اپنی محنت کے بل بوتے پر سماجی و اقتصادی ترقی کے  کئی اہم مدارج طے کیے ہیں،آج چین دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی تجارت اور آرٹیفشل انٹیلیجنس میں اپنا لوہا منوا چکا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کاتین دہائیوں میں 80 کروڑ لوگوں کو غربت سے نجات دلانے کا تجربہ انسانی تاریخ میں منفرد ہے۔1.4 ارب لوگوں کی زندگی اور تقدیر بدلنے کی اس حیرت انگیز کامیابی پر ہم چین کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔صدر شی جن پنگ کی قیادت نے اس تاریخی مرحلے پر چینی قوم کی قومی خواہشات کی تکمیل  میں بے پناہ مدد کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چئیرمین ماوزے تنگ، وزیر اعظم چوان لائی نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں تاریخی کردار ادا کیا جبکہ بعد میں آنے والے قائدین اور رہنماوں نے پاک چین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں قابل قدر خدمات سر انجام دیں،سات دہائیوں میں باہمی اعتماد، مدد اور باہمی مفادات کے اصولوں پر دونوں ممالک کے تعلقات نے نشوونما پائی۔کثیرالجہتی سٹرٹیجک اور سیاسی تعاون آج کہیں زیادہ مضبوط اور توانا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک عالمی اور علاقائی فورمز پر تعاون کررہے ہیں اور کلیدی مفادات کے امور پر ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں۔ پاکستان ’ون چائنا پالیسی‘ کی مکمل تائید وحمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کے کلیدی سٹرٹیجک، معاشی اور ترقیاتی ترجیحات کے معاملات میں ہماری مدد کی ہے،ہم رواں برس چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بلندیوں سے ہمکنار کرنے میں صدر شی جنگ پنگ کا دورہ نہایت اہم ثابت ہوگا،دونوں ممالک نے مشکل میں ایک دوسرے کے کام آنے کی اپنی شاندار روایت نبھائی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ چین میں کورونا وبا کے دوران پاکستان نے فوری طورپر ضروری طبی سامان چین بھجوایا،مارچ 2020 میں صدر ڈاکٹر عارف علوی بیجنگ گئے اور چین کی حکومت اور عوام سے یک جہتی کا اظہار کیا۔پاکستان میں کورونا وبا کے پھیلاو کے وقت چین نے ہمیں فراخ دلی سے مدد فراہم کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانچ لاکھ سائنوفام ویکسین فراہم کرنے پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے سماجی وثقافتی تعلقات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خارجہ اٹھائیس ہزار سے زائد پاکستانی طالب علم چین میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور چین کے جدید ترین تعلیمی نظام سے استفادہ کررہے ہیں جبکہ چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں 7 مطالعہ پاکستان مراکز اور 11 اردو زبان کے شعبے قائم کئے گئے،اس کے علاوہ پاکستان میں 4 کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس قائم کئے گئے ہیں۔یہ اقدامات دونوں ممالک میں ثقافتی ہم آہنگی کے فروغ میں ممدو معاون ثابت ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان صدر شی جن پنگ کے ’بیلٹ اینڈ روڈ اقدام‘ کی حمایت کرتا ہے،یہ منصوبہ رابطے بنانے اور عالمی معاشی نشوونما میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔’بی آر آئی‘ کا اولین منصوبہ سی پیک اعلی ترین معیار کا حامل منصوبہ بن چکا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ قومی ترقی کے لئے سی پیک کے ناگزیر ہونے پر پاکستان میں مکمل سیاسی اتفاق رائے ہے۔