کاسا 1000 نہ صرف دونوں ممالک کے لیے فائدہ کا باعث ہے بلکہ پورا خطہ اس سے مستفید ہو سکتا ہے، وزیر حارجہ

76

دوشنبے،31مارچ (اے پی پی):پاکستان اور تاجکستان نے تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپس اور بین الحکومتی کمیشن  فورمز کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیاہے ۔کاسا 1000 توانائی منصوبے کی تکمیل کیلئے پاکستان کا عزم قابلِ ستائش ہے، منصوبے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔بدھ کو وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعدوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  تاجکستان کے وزیر خارجہ نے وفود کی سطح ہر بامعنی  مذاکرات پر پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مذاکرات میں پاکستان اور تاجکستان کے مابین دو طرفہ تعلقات اور اہم عالمی و علاقائی امور پر بات چیت  ہوئی۔دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون میں وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔اس کے علاوہ تاجکستان اور پاکستان کے مابین اقتصادی تعاون، ہوائی روابط، سیکورٹی تعاون،انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی تعاون، اور تعلیم کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھانے کیلئے دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔

تاجک وزیر خارجہ نے کہا کہ کاسا 1000 توانائی منصوبے کی تکمیل کیلئے پاکستان کا عزم قابلِ ستائش ہے اس منصوبے کی تکمیل سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گذشتہ 30 سال سے ہمارے تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مستحکم ہوئے ہیں ۔ہم تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں اضافہ کے اس رحجان کا تسلسل چاہتے ہیں۔ہم تاجک صدر اور وزیر خارجہ کی جلد پاکستان آمد کے متمنی ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعاون کے فروغ کے حوالے سے دو مشترکہ ڈیکلریشن 2017 اور 2018 میں طے ہو چکے ہیں۔پاکستان اور تاجکستان کے مابین دو طرفہ تعاون کے حوالے سے روڈ میپ پہلے سے موجود ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپس اور بین الحکومتی کمیشن جیسے موجود فورمز کو مزید فعال بنائیں گے ۔ہم نے آج پاکستان اور تاجکستان کے مابین تجارتی و اقتصادی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ء خیال کیا۔ شاہ محمود قریشی نے دونوں ممالک کے موثر کاروباری افراد پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ روابط بڑھائیں،ہمیں تاجکستان کے وفد کی میزبانی کر کے مسرت ہو گی ۔ہم تاجک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں ۔پاکستان اور تاجکستان دونوں نے دہشت گردی کے عفریت کے خلاف جنگ لڑی۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعاون خوش آئند اور ہم اسے مزید بہتر بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ہمارا دو طرفہ دفاعی تعاون اطمینان بخش ہے،ہمیں تاجکستان کی عسکری صلاحیت کو بہتر بنانے میں معاونت کی فراہمی پر خوشی محسوس ہو گی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ 200 کے قریب تاجک افسران پاکستان سے دفاعی ٹریننگ لے چکے ہیں ،ہم مزید تاجک افسران کو عسکری و سفارت کاری کی تربیت کیلئے خوش آمدید کہیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے تاجک وزیر خارجہ کو یقین دلایا ہے کہ ہم توانائی کے اہم منصوبے کاسا 1000 کی جلد تکمیل کیلئے تمام کاوشیں بروئے کار لائیں گے ۔کاسا 1000 نہ صرف دونوں ممالک کے لیے فائدہ کا باعث ہے بلکہ پورا خطہ اس سے مستفید ہو سکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے تاجک وزیر خارجہ کے ذریعے یہ جان کر خوشی ہوئی تاجک صدر نے افغان صدر کے ساتھ ملاقات میں سہ فریقی ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کی ضرورت پر زور دیا۔ہم افغان قیادت سے بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے کیوں کہ یہ پاکستان، تاجکستان اور افغانستان، تینوں ممالک کیلئے سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔مجھے تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اطمینان ہے ۔انشاء اللہ میں جولائی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ میٹنگ کے تیاری اجلاس میں دوبارہ تاجکستان آؤں گا۔