برطانوی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے مباحثے کے انعقاد پرشکر گزار ہوں؛ وزیر خارجہ  شاہ  محمود قریشی

11

لندن، 27 ستمبر(اے پی پی): وزیر خارجہ  شاہ  محمود قریشی  نے کہا ہے کہ  برطانوی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے مباحثے کے انعقاد پرشکر گزار ہوں،آج دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام بدترین بھارتی محاصرے کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے “پاکستان ہاؤس لندن” میں برطانوی پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خارجہ  شاہ  محمود قریشی   نے کہا کہ  بزرگ کشمیری  رہنما سید علی گیلانی کے جسد خاکی کی بے حرمتی کی گئی،ان کے جسد خاکی کو زبردستی اہل خانہ سے چھینا گیا ان کی نماز جنازہ کی اجازت نہیں دی گئی، انسانی حقوق کے جھوٹے چیمپینز نے ان کی خواہش کے مطابق تدفین کی اجازت تک نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ٹھوس شواہد کے ساتھ ہم نے 131 صفحات پر مشتمل ڈوزیر جاری کیا جس میں بھارتی قابض افواج کے جنگی جرائم کے ثبوت ہیں،آپ ان شواہد کو خود دیکھیے،پاکستانی برطانوی کمیونٹی پاکستان کی آواز کو تقویت دینے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔

وزیر خارجہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ برطانوی پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے،الیکشن میں حصہ لینے کیلئے دوہری شہریت کی پابندی کو ختم کیا جائے تاکہ زیادہ تجربہ کار لوگ پاکستان کی پارلیمان میں آئیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے30 ارب ڈالر کی ترسیلات زروطن آئیں، روشن ڈیجیٹل پاکستان اقدام کو سراہا گیا۔ ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کیلئے “ایف ایم پورٹل کا انعقاد کیا،ہم پاکستان کے تمام مشنز کو یہ سہولت مہیا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی گرانقدر خدمات کو سراہنے کیلئے” ایف ایم آنرز”لسٹ” کا اجراء کیا۔ بارسلونا میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز نے مل کر فیصلہ کیا کہ وہ کورونا وبا کے مریضوں کو ہسپتال مفت لے کر جائیں گے ان کے اس اقدام سے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا۔ رواں سال ہم نے 40 سال سے کم عمر بیرون ملک مقیم کامیاب پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کا فیصلہ کی،اگلے سال ہمارے سفارتی تعلقات کو 75 سال مکمل ہو رہے ہیں ہم اسے بہترین انداز میں منانے کے خواہاں ہیں،ہمیں آپ سب پر فخر ہے۔

 وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ برطانیہ کا مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور عمران خان بھی یہی کہہ رہے ہیں۔ ہم نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے حقائق کو دنیا کے سامنے رکھا،مغرب آج کیا کہہ رہا ہے؟ برطانیہ کہہ رہا ہے کہ ہم افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم بھی یہی کہتے ہیں۔ میں نے سیکرٹری بلنکن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ہمارے مقاصد ایک ہیں ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ انہیں عملی جامہ کیسے پہنایا جائے،ہم عالمی برادری سے کہتے ہیں کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے،افغانستان میں ایک انسانی بحران جنم لے رہا ہے اگر اس کا فوری تدارک نہ کیا گیا تو مہاجرین کی یلغار کا سامنا کرنا پڑے گا،یہ مہاجرین ترکی کے راستے یا دوسرے راستوں سے یورپ جانے کو ترجیح دیں گے۔

وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں شرکت کے بعد یہاں پہنچا ہوں وہاں افغانستان کی صورتحال پر میرا 31  وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا،میں نے 7 وزرائے خارجہ کا اسلام آباد میں خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ممبران برطانوی پارلیمنٹ سے کہوں گا کہ وہ افغانستان کے مسئلے کو پارلیمنٹ میں ضرور اجاگر کریں،افغانستان میں جو عدم استحکام آپ کو نظر آ رہا ہے وہ سابقہ کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہے،افغانستان کے چونتیس صوبے ہیں مگر طالبان کو کسی مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑا،تاشقند میں اشرف غنی نے پاکستان پر بے جا الزامات لگائے اور پاکستان کو صورتحال کی خرابی کا ذمہ دار قرار  دے دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت حقیقی تجزیے کا ہے،بیس سال کی حمایت اور 2کھرب ڈالر سے زیادہ سرمائے کا استعمال، سب بے سود ثابت ہوا،میری رائے میں افغان جنگ و جدل سے تھک چکے ہیں وہ امن کے متلاشی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری اسلام آباد میں 31 کے قریب افغان رہنماؤں کی ملاقات ہوئی جن کا تعلق شمالی اتحاد سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ناکامی کی ذمہ دار اشرف غنی کی حکومت ہے9/11 کے بعد ہم سے تقاضا کیا گیا اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بنے، ہمارے 80 ہزار لوگ شہید ہوئے اور ہمیں 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا،پاکستان کے خلاف افغانستان سرزمین کو استعمال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی مجھے نیویارک میں ملے،انہوں نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان میں خواتین کو بغیر برقعہ کابل کی سڑکوں کو دیکھا ہے اور بچیوں کو سکول جاتے دیکھا ہے،میری اطلاعات کے مطابق آج افغانستان کے اندر امن و امان کی صورتحال بہتر ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے مختلف ممالک کے شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلاء میں بھرپور مدد دی،اس وقت افغانستان کے شہریوں کو کابل، جلال آباد، قندھار اور مزار شریف میں جہاز کے ذریعے امدادی سامان بھجوایا اور ہم زمینی راستوں کے ذریعے بھی بھجوا رہے ہیں،ہم افغان شہریوں کی معاونت کر رہے ہیں،میں عالمی برادری سے کہتا ہوں کہ افغانوں کی انسانی بنیادوں پر مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن نے کہا کہ ہمارا مقصد 9/11 کے ذمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچانا تھا ہمارا مشن مکمل ہو گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا افغانستان کی امداد کے حوالے سے “فلیش اپیل” پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو کھولا جائے،افغان لوگوں کی رقم کو افغان شہریوں پر خرچ کیا جائے،آج انہیں مالی و انسانی امداد کی ضرورت ہے، آج اگر عالمی برادری نے ہاتھ کھینچ لیا تو اس کے نتیجے میں آنے والی تباہی کا ذمہ دار کون ہوگا؟

وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا دورہ کیا،ان کے سربراہان مملکت اور وزرائے خارجہ کے ساتھ میری ملاقات ہوئی ہم نے لائحہ عمل طے کیا،مستقل مندوبین کی ملاقات ہوئی اور اس کے بعد پاکستان کی میزبانی میں چھ ہمسایہ ممالک کی ورچوئل کانفرنس ہوئی،افغانستان میں قیام امن مشترکہ ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ میری نیویارک میں یورپی یونین کے خارجہ تعلقات کے سربراہ جوزف بوریل سے اس حوالے سے گفتگو ہوئی، میں نے انہیں کہا کہ یورپی یونین، افغانستان کی تعمیر نو کیلئے اپنا کردار ادا کرے،بین الاقوامی برادری کو ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔