اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد منظور ، ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے حوالے سے عالمی دن منایا جائے گا

20

اقوام متحدہ،16مارچ  (اے پی پی):اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اسلاموفوبیا کی روک تھام کا عالمی دن منانے  کے لیے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی  متفقہ منظوری کے بعداس گھنائونے رجحان کے باعث درپیش خطرات کو روکنے   کے سلسلے میں  مشترکہ حکمت عملی کی تیاری کے لیےپاکستان کے  اسلامی تعاون تنظیم کے شراکت داروں  اور عالمی برادری کے ساتھ  کام کرنے کی راہیں ہموار ہو گئی ہیں۔

سفارتی ذرائع  کے مطابق یہ قرارداد ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسلامو فوبیا عروج پر ہے، خاص طور پر امریکا  کے خلاف 9/11 کے دہشت گرد  حملوں کے بعد سے جب بعض ممالک نے اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ تشبیہ دینا شروع کیا،  اس رجحان کے تحت  مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر  بھی سامنے آئیں۔193 رکنی جنرل  اسمبلی کی طرف سے قرارداد  کی منظوری OIC ممالک کے ایک گروپ  یعنی  پاکستان، ترکی، سعودی عرب، اردن، ایران، نائجر اور انڈونیشیا  کی   برسوں کی کوششوں  کا نتیجہ ہے جو کہ بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا فعال طور پر مقابلہ کرنے کے لیے مغربی دنیا کے معاہدے کو محفوظ بنانے کا باعث بنی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم جنہوں نے جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد پیش  کی،نے  اے پی پی کو   انٹرویو میں کہا کہ ہمیں  اسلامی ممالک کے درمیان فعال تعاون سے خوشی اور اطمینان ہے  جس کی وجہ سے عالمی برادری کی جانب سے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کی ضرورت کو تسلیم کرنا ممکن ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ متفقہ قرارداد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دنیا کے مختلف حصوں میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مقامی تعصب، امتیازی سلوک، نفرت اور تشدد کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی مہم کو متحرک کرنے کے لیے شروع کی گئی  کوشش کا ایک اہم سنگ میل ہے ۔ در حقیقت ، وزیراعظم عمران  خان وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کا مسئلہ جنرل اسمبلی  میں 2019 میں اپنے  پہلے خطاب میں اٹھایااور اس سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی توجہ اور کوششوں کا بار بار مطالبہ کیا۔

اس  حوالے سے  ذرائع کے مطابق  پاکستان عالم اسلام اور عالمی برادری کے تعاون سے اسلام فوبیا ، اس کے ظہورنفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک اور مسلمانوں کے خلاف تشد کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کرے گا ۔اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر ٹی ایس تریمورتی نے جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کے خلاف  عالمی  دن منانے پر تشویش  کا اظہار کیا ہے۔ جس پر پاکستانی مندوب منیر اکرم نے جواب میں  کہا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کا مقصد متحد ہونا ہے نہ تقسیم پیدا کرنا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے اسلام آباد میں جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ  اس قرارداد کی منظوری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہمارے ہمسایہ ممالک  سمیت دنیا کے کئی حصوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک اور تشدد  میں اضافہ ہو  رہا ہے۔اس کی واضح ثبوت  بھارت کے  غیر قانونی طور پر زیر تسلط  جموں و کشمیرہے۔ آج اسلام فوبیا  سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے  منفی پروفائلنگ، بدنامی، اسلامی علامات  اور مقدس مقامات کی جان بوجھ کر توڑ پھوڑ، گائے کے محافظوں کے ہاتھوں قتل، امتیازی قوانین اور پالیسیاں، حجاب پر پابندی، مساجد پر حملے، انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے اعلانات سے ظاہر ہوتا ہے جن میں ملک بدر کرنے اور مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، مسلم مخالف مہاجر تعصب اور مسلمان خواتین کی عزت اور وقار پر حملے کیے جاتے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف  عالمی دن منانے سے رواداری، پرامن بقائے باہمی اور بین المذاہب اور ثقافتی ہم آہنگی کے پیغام کو فروغ دینے ،بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف نفرت کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر شعور اجاگر ہوگا۔