خواتین میں بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص و بروقت علاج کی ضرورت ہے؛ بیگم ثمینہ علوی

6

اسلام آباد،16اگست (اے پی پی):صدر ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ علوی نے خواتین میں بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص و بروقت علاج  کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کے نفسیاتی مسائل کے حل اور خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ و فلاح بہبود کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔

بدھ کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بریسٹ کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہے، اسی طرح پاکستان میں تقریباً 24 فیصد آبادی  مختلف قسم کے نفسیاتی  مسائل کا بھی شکار ہے جبکہ  معذوری کا شکار افراد بھی ملکی آبادی کا 10 سے 12 فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  گذشتہ چند سالوں کے دوران ان مسائل کے بارے میں پاکستان میں آگاہی میں اضافہ ہوا ہے، اس سلسلہ میں ہم نے ملک بھر میں خصوصی تقاریب ، سیمینارز، کانفرنسزا ور دیگر سرگرمیوں کا اہتمام کیا ہے، ان مسائل کے حل کیلئے ادارہ جاتی سہولیات کی فراہمی کی صورتحال میں بھی بہتری آئی ہے، اس مقصد میں ہمیں الیکٹرانک میڈیا، اخبارات، سوشل میڈیااور این جی او ز کا بھرپور تعاون حاصل رہا ہے،  ان سب کے کردار سراہتی ہوں۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے معاشرے میں خصوصی افراد کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، صحت، تعلیم اور  نوکریوں تک رسائی میں رکاوٹیں درپیش ہیں، ہمیں انہیں مالیاتی خود مختار بنانے ، نوکریاں، تعلیم اور ہنر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اچھا برتائو کرنے کی بھی ضرورت ہے۔  انہوں نے کہا کہ ہماری ایک بڑی آبادی کسی نہ کسی طرح کے نفسیاتی مسائل سے بھی دوچار ہے، صحت کے اس اہم پہلو کو نظر انداز  نہیں کیا جا سکتا، ہمارے ہاں نفسیاتی مسائل پر عام طور پر کھل کر بات نہیں کی جاتی ، اس پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، میڈیا، سول سوسائٹی، صحت کے اداروں اور دیگر شراکت داروں کو ان مسائل کے حل کے سلسلہ میں آگاہی کیلئے اقدامات میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے جبکہ حکومتی اداروں کو چاہئے کہ وہ  صحت کی سہولیات کو عام کرنے پر توجہ دیں۔

 بیگم ثمینہ علوی نے زور دیا کہ بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص و بروقت علاج کے سلسلہ میں خواتین خود اپنا معائنہ کرنے کا معمول بنائیں۔ اسی طرح معاشرے کے تمام طبقات، خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ اور فلاح و بہبود میں اپنا حصہ ڈالیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ معاشرے کے تمام طبقات مل کر مساوات پر مبنی ایک اجتماعی معاشرہ تشکیل دینے  کیلئے کام کریں گے۔