لاہور، 29 جون (اے پی پی): متروکہ وقف املاک بورڈ، وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام لاہور میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 186 ویں برسی کی مرکزی تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر چیئرمین بورڈ ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اپنی حکومت کی بنیاد انصاف، رواداری اور بھائی چارے پر رکھی، اور تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنایا۔انہوں نے بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو پاکستان نہ آنے دینے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ یہ مذہبی آزادی پر قدغن ہے، جس پر دنیا بھر میں سکھ برادری افسردہ ہے۔ سابقہ پردھان سردار بشن سنگھ نے بھی بھارت کے اس رویے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی سکھ اور دیگر اقلیتیں مکمل طور پر محفوظ ہیں، جبکہ بھارت میں مذہبی آزادی سلب کی جا رہی ہے۔چیئرمین بورڈ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بین المذاہب ہم آہنگی اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گوردوارہ ڈیرہ صاحب، ننکانہ صاحب اور پنجہ صاحب کی تزئین و آرائش مکمل کر لی گئی ہے، جبکہ سکھ یاتریوں کے لیے جدید رہائش، لنگر خانے، طبی سہولیات اور سیکیورٹی کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔چیئرمین بورڈ نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ مقامی سکھ نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف میں اضافہ کیا گیا ہے اور ان کی تربیت کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے کہا کہ دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتری پاکستان سے حسین یادیں لے کر واپس جاتے ہیں، اور یہاں ان کی عزت و احترام کے ساتھ مہمان نوازی کی جاتی ہے۔ڈاکٹر ساجد محمود چوہان کا کہنا تھا کہ “ہم نے صرف عمارتیں نہیں سنواریں بلکہ اقلیتوں کے ساتھ رشتے بھی مضبوط کیے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ آج کا دن مہاراجہ رنجیت سنگھ کی بین المذاہب ہم آہنگی سے وابستگی کی یاد دہانی ہے۔متروکہ وقف املاک بورڈ اقلیتوں کے مذہبی، ثقافتی اور معاشرتی تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔