افغان صورتحال پر 17دسمبر کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، افغانستان کے مسئلہ پر پاکستان کے موقف کو پوری  دنیا نے تسلیم کیا ہے؛ طاہر محمود اشرفی

24

اسلام آباد،2دسمبر  (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ افغان صورتحال پر 17دسمبر کو اسلامی سربراہی تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، افغانستان کے مسئلہ پر پاکستان کے موقف کو پوری  دنیا نے تسلیم کیا ہے، افغانستان میں خدانخواستہ بدامنی نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ پوری دنیا کو متاثر کرے گی۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر پاکستان کے موقف کو آج پوری دنیا تسلیم کر رہی ہے، ہماری وزارت خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کے مطابق  بھر پور  انداز سے افغانستان کے مسئلے  کو دنیا کے سامنےرکھا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنا دو ٹوک الفاظ میں اپنا موقف واضح کیا ہے کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اور افغانستان میں اگر خدانخواستہ بدامنی پیدا ہوتی ہے، وہاں صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس سے نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ پوری دنیا متاثر ہو گی، ماضی میں ہم یہ دیکھ چکے ہی۔ انہوں نے کہا کہ  اسلامی تعاون تنظیم کی سربراہی اس وقت  سعودی عرب کے پاس ہے، وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد سے ملاقات میں پاکستان کے اصولی موقف سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس ضمن میں اگر کسی کے کوئی اختلافات ہیں تو انہیں بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ افغان صورتحال پر او آئی سی نے 17 دسمبر کو اسلامی وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا ہے جو خوش آئند ہے، پاکستان نے اس اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی ہے اور دفتر خارجہ اس حوالے سے اپنا موثر کردار اد اکرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، امریکی مذہبی آزادی کے مشیر کی طرف سے آنے والی رپورٹ کے بعد پورے ملک میں غیر مسلم برادری اور اقلیتی مذاہب کے قائدین سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کی ہیں کہ انہیں کیا مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  جبری مذہبی تبدیلی کے حوالے سے گفتگو کرنے والے عناصر کسی قسم کے کوئی ٹھواس شواہد نہیں دے سکے،ہم نے 20 رکنی کمیٹی بھی قائم ہے جو مختلف مذاہب کے قائدین کے ساتھ مل کر نچلی سطح پر شکایات کا جائزہ لے گی، اسی طرح 7 دسمبر  کو پاکستان علماء کونسل اور آل پاکستان مینارٹیز الائنس میں ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے رہنمائوں کی ایک مشترکہ کانفرنس راولپنڈی میں بلائی گئی ہے، اس حوالے سے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان میں جس انداز سے اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا ہے، ان مظالم پر تو عالمی سطح پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے اور بھارت کو اس فہرست میں بھی شامل نہیں کیا جاتا، جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ رپورٹ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتی بلکہ اسے ایک سیاسی فیصلہ کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے کورونا کے بعد براہ راست پروازوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور اسی طرح مشرق وسطیٰ کے دیگر  ممالک نے بھی پروازوں کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  موجودہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق بھی دیدیا ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے یہ بات اپنے منشور میں شامل کی تھی لیکن کیا کسی نے اس پر عمل نہیں کیا، موجودہ حکومت  کے اس فیصلے سے 90 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے گا،  جو بیرون ملک سے قیمتی ترسیلات زر وطن بھجواتے ہیں۔

 حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ  وزیراعظم عمران خان نے اپنا وعدہ پورا کیا اور انشاء اللہ آئندہ آنے والے الیکشن میں اوورسیز پاکستانیز اپنا بھرپور حصہ ڈالیں گے، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں اوورسیز پاکستانیوں کا ایک بہت بڑا کردار ہے، انہیں یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنے نمائندے کو منتخب کر سکیں۔

سورس:وی   این ایس، اسلام آباد